Skip to main content

Posts

Showing posts from October, 2024

دین اسلام

 دین اسلام  دین اسلام نے قیامت تک موجود رہنا ہے…اور مکمل دین نے موجود رہنا ہے…دنیا کی کوئی طاقت ”دین اسلام“ کو نہیں مٹا سکتی…مسلمانوں کو ختم نہیں کر سکتی…ہمیں مکمل یقین ہے کہ…اگر دنیا میں موجود تمام ایٹم بم…تمام ہائیڈروجن بم ایک ساتھ چلا دیئے جائیں تو بھی…زمین پر سے نہ اسلام ختم ہوگا…نہ مسلمان ختم ہوں گے…… اور زمین بھی اس وقت تک مکمل تباہ نہیں ہوگی…جب تک کہ قیامت کی دس بڑی علامات ظاہر نہیں ہو جاتیں…

جامع وظائف

 ۱) جو شخص یہ چاہے کہ اس کے اعمال مقبول ہوں تو اس کے لئے یہ آیت ہے رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ أَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَتُبْ عَلَیْنَا إِنَّکَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ (۲) اگر کوئی چاہے کہ دنیا و آخرت میں بھلائی پائے اور جہنم کی آگ سے محفوظ رہے تو یہ آیت پڑھا کرے رَبَّنَا آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ (۳) اگر بڑے بڑے کاموں میں صابر( یعنی مضبوط) رہنے کا آرزو مند ہو اور ہر معاملے میں ثابت قدم اور دشمنوں پر ظفریاب رہنا چاہتا ہو تو یہ آیت مجرب ہے رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ (۴) اور اگر یہ منظور ہو کہ اس کا دل ایمان اور امان کے ساتھ رہے، رحمت الہٰی اس کے شامل ہو … اور اس کا دل ایمان کی طرف سے مطمئن ہو اور وہ با ایمان دنیا سے جائے تو یہ آیت پڑھا کرے رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا وَھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ (۵) جو شخص اللہ تعالیٰ کے دوستوں میں شامل ہونا چاہے وہ یہ آیت...

قدر کریں

 ہم ساری زندگی دعاؤں میں  *صلاح الدین ایوبی*  *محمد بن قاسم* *طارق بن زیاد* *موسیٰ بن نصیر* جیسے لوگ مانگتے رہتے ہیں  کہتے رہتے ہیں کہ *ربا بھیج کوئ صلاح الدین جیسا*  *ربا بھیج کوئ محمد الفاتح جیسا* اور جب اللہ تعالٰی بھیج دیتا ہے *ابو عبیدہ* کی صورت میں  *اسماعیل ہنیہ* کی صورت میں *الشیخ یحییٰ السنوار* کی صورت میں *مولانا مسعود ازہر* کی صورت میں  تو پھر ہمارا ردعمل ان کا ساتھ کیسا ہوتا ہے آپ خد دیکھ لیں  *شیخ اسماعیل ہنیہ کی حفاظت ہم سے نا ہوئ*  *یحییٰ السنوار کے ساتھ مل کر ہم نا لڑ سکے*  *مسعود ازہر کو بھی ہم فلاں فلاں کا ایجنٹ کہتے رہے*  مجھے یقین ہم ہم *مہدی مہدی مہدی* پکار تو رہے ہیں ہماری ہر دعا کا حصہ *امام مہدی علیہ السلام* ہوتے ہیں  *لیکن جب آگئے تو ہمیں میں سے ہی لوگوں نے فتویٰ لگانے ہیں ان پر 80فیصد مسلمان ان کا ساتھ نہیں دینگے*  *میری بات لکھ لیں 80فیصد مسلمان ان کے مخالفین میں کھڑے ہونگے*  *اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کے ساتھ دین والوں کے ساتھ کھڑا فرمائیں*  *اللہ تعالیٰ ہم سب کو علمائے کرام مجاہدین ...

کڑوا سچ

کڑوا سچ __!! ایک نہایت شاطر اور ماہر چور نے چوری کی خاطر، مہنگا لباس زیب تن کرکے معزز اور محترم دکھائی دینے والے شیخ جیسا حلیہ بنایا اور صرافہ بازار میں سنار کی ایک دکان کے اندر چلا گیا۔  سنار نے جب اپنی دکان میں وضع قطع سے نہایت ہی رئیس اور محترم دکھائی دینے والے شیخ کو دیکھا جس کا نورانی چہرہ چمک رہا تھا، تو سنار کو ایسا لگا جیسے اس کی دکان کے بھاگ جاگ اٹھے ہوں۔ اسے پہلی بار اپنی چھوٹی سی دکان کی عزت و وقار میں اضافے کا احساس ہوا۔ سنار نے آگے بڑھ کر شیخ کا استقبال کیا۔ شیخ کے بہروپ میں چور نے کہا: آپ سے آج خریداری تو ضرور ہوگی مگر اس سے پہلے بتائیں کیا آپ کے لیے ممکن ہے کہ آپ اپنی سخاوت سے ہمارے ساتھ مسجد بنانے میں حصہ ڈالیں؟ اس نیک کام میں آپ کا حصہ خواہ ایک درہم ہی کیوں نہ ہو۔ سنار نے چند درہم شیخ کے حوالے کئے ہی تھے کہ اسی اثناء میں ایک لڑکی جو درحقیقت چور کی ہم پیشہ تھی؛ دکان میں داخل ہوئی اور سیدھی شیخ کے پاس جا کر اس کے ہاتھوں کو بوسہ دیا، اور التجائیہ لہجے میں اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لیے خیر و برکت کی دعا کے لیے کہا۔ سنار نے جب یہ منظر دیکھا تو اس سے رہا نہ گیا اور معذ...

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قیاس

امام الفقہاء امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قیاس (بڑا پیارا واقعہ)   محمد بن ابراہیم الفقیہ سے روایت ہے ایک روزامام اعظم ابوحنیفہؒ اپنے اصحاب کے ساتھ  مسجد میں تشریف فرما تھے کہ اتنے میں آپ کے ہاں سے ایک شخص کا گزر ہوا دیکھ کر فرمایا :میرا خیال یہ ہے کہ یہ شخص مسافر ہے، کچھ دیر بعد فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ اس شخص کی آستین میں کوئی میٹھی چیز بھی ہے، پھر کچھ دیر بعد فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ یہ شخص معلم الصبیان(چھوٹے بچوں کا استاد )ہے اب حاضرین میں سے کوئی شاگرد اٹھا تاکہ ا س شخص کے بارے میں قطعی اور یقینی معلومات حاصل کی  جاسکیں جب تحقیق کی تو معلوم ہوا ۔ ا۔   واقعی وہ شخص مسافر ہے ۔ ب۔   اس کی آستین میں کشمش ہے۔ ج۔   واقعی ا س کا  کام معلم الصبیانی ہے۔     حاضرین نے امام ا بو حنیفہ ؒ سے دریافت کیا کہ آپ کو اس شخص کے بارے میں کیسے معلوم ہوا  امام صاحبؒ نے فرمایا:کہ میںنے دیکھا کہ وہ گھورگھور کر دائیں بائیںدیکھتا رہا اور مسافر جہاں بھی جاتے ہیں یہی کرتے ہیں میں نے اس کی آستین پر مکھی دیکھی تو یہی سمجھا کہ ...
👈 *ہر_جگہ_سمجھدار_بننے_کی_ضرورت_نہیں* 👉 ہوٹل پر بیٹھے ایک شخص نے دوسرے سے کہا یہ ہوٹل پر کام کرنے والا بچہ اتنا بیوقوف ہے کہ میں پانچ سو اور 50 کا نوٹ رکھوں گا تو یہ پچاس کا نوٹ ہی اٹھاۓ گا اور ساتھ ہی بچے کو آواز دی اور دو نوٹ سامنے رکھتے ہوئے بولا ان میں سے زیادہ پیسوں والا نوٹ اٹھا لو بچے نے پچاس کا نوٹ اٹھا لیا دونوں نے قہقہہ لگایا اور بچہ واپس اپنے کام میں لگ گیا پاس بیٹھے شخص نے ان دونوں کے جانے کے بعد بچے کو بلایا اور پوچھا تم اتنے بڑے ہو گے ہو تم کو پچاس اور پانچ سو کے نوٹ میں فرق کا نہیں پتا یہ سن کر بچہ مسکرایا اور بولا یہ آدمی اکثر کسی نا کسی دوست کو میری بیوقوفی دیکھا کر انجوائے کرنے کے لیے یہ کام کرتا ہے اور میں پچاس کا نوٹ اٹھا لیتا ہوں وہ خوش ہو جاتے ہیں اور مجھے پچاس روپے مل جاتے ہیں جس دن میں نے پانچ سو اٹھا لیا اس دن یہ کھیل بھی ختم ہو جاے گا اور میری آمدنی بھی زندگی بھی اس کھیل کی طرح ہی ہے ہر جگہ سمجھدار بننے کی ضرورت نہیں ہوتی جہاں سمجھدار بننے سے اپنی ہی خوشیاں متاثر ہوتی ہوں وہاں بیوقوف بن جانا ہی سمجھداری ہے....

نور ہی نور

اللہ تعالیٰ جس کا سینہ…اسلام کے لیے کھول دیں…تو اسے اپنی طرف سے ایک ”نور“ عطاء فرما دیتے ہیں…ارشاد فرمایا: *”اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهُ لِلْاِسْلَامِ فَهُوَ عَلٰى نُورٍ مِّن رَّبِّهٖ“ (الزمر ۲۲)* ترجمہ: تو کیا جس کا سینہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لیے کھول دیا پس وہ اپنے رب کی طرف سے ”نور“ پر ہے (وہ اس جیسا ہو سکتا ہے جو سخت دل ہے؟) یا اللہ! ہمارا سینہ…ہمارا دل اسلام کے لیے کھول دیجئے…اور ہمیں اپنی طرف سے ”نور“ عطاء فرمادیجئے…… اللہ،اللہ،اللہ… ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہے…کفر، شرک، گمراہیاں، فتنے، مال کی محبت…شہوات… بے مقصد زندگیاں…گناہ ہی گناه… بری موت…کمزوری، بزدلی…اور بے بسی…اندھیرا ہی اندھیرا…… یا اللہ روشنی عطاء فرما دیجئے…نور عطاء فرما دیجئے…توانائی عطاء فرما دیجئے… بند سینے کھول دیجئے…ایمان و یقین کی دولت عطاء فرما دیجئے… ہمیں ”خیر اُمت“ کا منصب سنبھالنے کے لائق بنا دیجئے… یا اللہ، یا نور، یا بصیر آنکھیں کھول دیجئے…دل کھول دیجئے…… یا نور، یا نور، یا نور…دے دیجئے نور، نور، نور…… *”اَللّٰهُمَّ نَوِّرْ قُلُوْبَنَا بِنُوْرِکَ“*
حضرت امام مہدی کی آمد اور ان کے ذریعہ برپا ہونے والا انقلاب۔۔۔۔!! حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ (آخری زمانے میں) میری امت پر ان کے ارباب حکومت کی طرف سے سخت مصیبتیں آئیں گی یہاں تک کہ اللہ کی وسیع زمین ان کے لئے تنگ ہوجائے گی اس وقت اللہ تعالی میری نسل میں سے ایک شخص کو کھڑا کرے گا اس کی جدوجہد سے ایسا انقلاب برپا ہوگا کہ اللہ کی زمین جس طرح ظلم و ستم سے بھر گئی تھی اسی طرح عدل وانصاف سے بھر جائے گی آسمان والے بھی اس سے راضی ہوں گے اور زمین کے رہنے والے بھی، زمین میں جو بیج ڈالا جائے گا اسکو زمین اپنے پاس روک کے نہیں رکھے گی بلکہ اس سے جو پودا برآمد ہونا چاہیے وہ برآمد ہوگا (بیج کا ایک دانہ بھی ضائع نہ ہو گا) اور اسی طرح آسمان بارش کے قطرے ذخیرہ بنا کے رکھے گا بلکہ ان کو برسا دے گا (یعنی ضرورت کے مطابق بھرپور بارشیں ہونگی) اور یہ مرد مجاہد لوگوں کے درمیان سات سال کی آٹھ سال یا نو سال زندگی گزارے گا۔ (. (رواه الحاكم فى المستدرك) )(کنزالعمال کتاب القیامت۔) ✨ تشریح ..... قریب قریب اسی مضمون کی ایک حدیث حضرت قرہ مزنی رض...
 ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب جب پاکستان تشریف لارہے تھے تو لبرل طبقے کی خوشی دیدنی تھی ، ان کو ڈاکٹر صاحب اور ان کی دعوت و تبلیغ سے کوئی سروکار نہیں تھا ، وہ سمجھتے تھے کہ ڈاکٹر صاحب بھی خان صاحب کی طرح اسلامک ٹچ دیں گے ، علماء کی طرح اسلامیات کو فالو نہیں کریں گے ، محض اسلام کا نام ہوگا ، علماء پر تنقید ہوگی اور دینداروں کا تمسخر ہوگا اور یوں لبرل طبقے کو اسلام اور اسلامیات پر طنز و تشنیع ، تنقیص و توہین ، اور تمسخر و تنقید کا بہترین موقع ملے گا ، لیکن معاملہ سارا الٹ ہی نکلا ، پینٹ شرٹ میں ملبوس ڈاکٹر ملا و مولوی نکلا ، وہی اسلام وہی اسلامیات اور وہی قرآنی باتیں ! پلوشہ ہو یا ایک سوال کی خاطر خود کو غیر مسلم ظاہر کرنے والا بے شرم لڑکا ہو اپنے اپنے نظریے کے مطابق سوال کیا ، مقصد سوال یہی تھا کہ اپنی غلاظتوں کا کیچڑ اسلام ، علماء اور دیندار طبقے پر اچھالا جائے لیکن کوئی کامیابی نہیں ملی اور ملتی بھی کہاں ؟ اب فیسبوکی دانشور اور کیڑے مکوڑوں کو بڑا درد ہورہا ہے ! اور یہ درد ہوتا ہی رہے گا ان شاءاللہ تعالی