Skip to main content

Posts

Showing posts with the label All

قدر کریں

 ہم ساری زندگی دعاؤں میں  *صلاح الدین ایوبی*  *محمد بن قاسم* *طارق بن زیاد* *موسیٰ بن نصیر* جیسے لوگ مانگتے رہتے ہیں  کہتے رہتے ہیں کہ *ربا بھیج کوئ صلاح الدین جیسا*  *ربا بھیج کوئ محمد الفاتح جیسا* اور جب اللہ تعالٰی بھیج دیتا ہے *ابو عبیدہ* کی صورت میں  *اسماعیل ہنیہ* کی صورت میں *الشیخ یحییٰ السنوار* کی صورت میں *مولانا مسعود ازہر* کی صورت میں  تو پھر ہمارا ردعمل ان کا ساتھ کیسا ہوتا ہے آپ خد دیکھ لیں  *شیخ اسماعیل ہنیہ کی حفاظت ہم سے نا ہوئ*  *یحییٰ السنوار کے ساتھ مل کر ہم نا لڑ سکے*  *مسعود ازہر کو بھی ہم فلاں فلاں کا ایجنٹ کہتے رہے*  مجھے یقین ہم ہم *مہدی مہدی مہدی* پکار تو رہے ہیں ہماری ہر دعا کا حصہ *امام مہدی علیہ السلام* ہوتے ہیں  *لیکن جب آگئے تو ہمیں میں سے ہی لوگوں نے فتویٰ لگانے ہیں ان پر 80فیصد مسلمان ان کا ساتھ نہیں دینگے*  *میری بات لکھ لیں 80فیصد مسلمان ان کے مخالفین میں کھڑے ہونگے*  *اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کے ساتھ دین والوں کے ساتھ کھڑا فرمائیں*  *اللہ تعالیٰ ہم سب کو علمائے کرام مجاہدین ...

کڑوا سچ

کڑوا سچ __!! ایک نہایت شاطر اور ماہر چور نے چوری کی خاطر، مہنگا لباس زیب تن کرکے معزز اور محترم دکھائی دینے والے شیخ جیسا حلیہ بنایا اور صرافہ بازار میں سنار کی ایک دکان کے اندر چلا گیا۔  سنار نے جب اپنی دکان میں وضع قطع سے نہایت ہی رئیس اور محترم دکھائی دینے والے شیخ کو دیکھا جس کا نورانی چہرہ چمک رہا تھا، تو سنار کو ایسا لگا جیسے اس کی دکان کے بھاگ جاگ اٹھے ہوں۔ اسے پہلی بار اپنی چھوٹی سی دکان کی عزت و وقار میں اضافے کا احساس ہوا۔ سنار نے آگے بڑھ کر شیخ کا استقبال کیا۔ شیخ کے بہروپ میں چور نے کہا: آپ سے آج خریداری تو ضرور ہوگی مگر اس سے پہلے بتائیں کیا آپ کے لیے ممکن ہے کہ آپ اپنی سخاوت سے ہمارے ساتھ مسجد بنانے میں حصہ ڈالیں؟ اس نیک کام میں آپ کا حصہ خواہ ایک درہم ہی کیوں نہ ہو۔ سنار نے چند درہم شیخ کے حوالے کئے ہی تھے کہ اسی اثناء میں ایک لڑکی جو درحقیقت چور کی ہم پیشہ تھی؛ دکان میں داخل ہوئی اور سیدھی شیخ کے پاس جا کر اس کے ہاتھوں کو بوسہ دیا، اور التجائیہ لہجے میں اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لیے خیر و برکت کی دعا کے لیے کہا۔ سنار نے جب یہ منظر دیکھا تو اس سے رہا نہ گیا اور معذ...

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قیاس

امام الفقہاء امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قیاس (بڑا پیارا واقعہ)   محمد بن ابراہیم الفقیہ سے روایت ہے ایک روزامام اعظم ابوحنیفہؒ اپنے اصحاب کے ساتھ  مسجد میں تشریف فرما تھے کہ اتنے میں آپ کے ہاں سے ایک شخص کا گزر ہوا دیکھ کر فرمایا :میرا خیال یہ ہے کہ یہ شخص مسافر ہے، کچھ دیر بعد فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ اس شخص کی آستین میں کوئی میٹھی چیز بھی ہے، پھر کچھ دیر بعد فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ یہ شخص معلم الصبیان(چھوٹے بچوں کا استاد )ہے اب حاضرین میں سے کوئی شاگرد اٹھا تاکہ ا س شخص کے بارے میں قطعی اور یقینی معلومات حاصل کی  جاسکیں جب تحقیق کی تو معلوم ہوا ۔ ا۔   واقعی وہ شخص مسافر ہے ۔ ب۔   اس کی آستین میں کشمش ہے۔ ج۔   واقعی ا س کا  کام معلم الصبیانی ہے۔     حاضرین نے امام ا بو حنیفہ ؒ سے دریافت کیا کہ آپ کو اس شخص کے بارے میں کیسے معلوم ہوا  امام صاحبؒ نے فرمایا:کہ میںنے دیکھا کہ وہ گھورگھور کر دائیں بائیںدیکھتا رہا اور مسافر جہاں بھی جاتے ہیں یہی کرتے ہیں میں نے اس کی آستین پر مکھی دیکھی تو یہی سمجھا کہ ...
 اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيْ مِنْ اَعْظَمِ عِبَادِكَ عِنْدَكَ نَصِيْبًا فِيْ كُلِّ خَيْرٍ تَقْسِمُهُ الغَدَاةَ وَنُوْرًا تَھْدِيْ بِهٖ وَرَحْمَةً تَنْشُرُھَا وَرِزْقًا تَبْسُطُهُ وَضُرًا تَكْشِفُهُ وَبَلَٰاءً تَرْفَعُهُ وَفِتْنَةً تَصْرِفُھَا! https://youtu.be/a0Wstk3GHiE