Skip to main content

Posts

Showing posts from June, 2022
 🖌۔۔ایک پاکستانی لڑکی کی کارگزاری اپنی عرب سہیلی کے بارے : اسکا دو ماہ کا بچہ تھا وہ پیمپر تبدیل کروانے واش روم گئیں ۔ مدد کے لئے میں بھی ساتھ ہو لی ۔ بچے کو دھلانے کے بعد انھوں نے اسے مکمل وضو کروایا ۔ میرے لئے یہ ایک نیا عمل تھا ۔ وضو عموماً بڑے ہی کرتے ہیں اتنے چھوٹے بچوں کو وضو کروانے کا تصور نہیں ۔اس کے بہت سے کام الگ سے تھے ۔ دو سالہ بیٹی کو کھانا کھلانے لگیں ہر نوالہ منہ میں ڈال کر کہتی الحمدللہ ، بچی بھی توتلی زبان میں دہراتی تب دوسرا نوالہ کھلاتیں ۔۔ وہ مکمل یکسوئی سے بچوں میں مگن تھیں ۔ اسی یکسوئی سے میں ان ماں بچوں کا مشاہدہ کیے جا رہی تھی ۔۔ وہ یمن کی رہنے والی تھیں کالج میں ساتھ ہی عربی پڑھاتی تھیں یہیں دوستی ہو گئی ۔ خلوص اور محبت کے ساتھ اس دوستی کی وجہ عربی زبان تھی ۔۔ انھیں ٹوٹی پھوٹی اردو اور انگریزی آتی تھی ۔ دیار غیر میں ہم زبان کا مل جانا ایک نعمت ہوتی ہے ۔ وہ جیسے ہم زبان کی ترسی ہوئی تھیں ۔ کچھ ہی دنوں بعد میری دعوت پر گھر چلی آئیں ان کا ہر ہر انداز الگ سا تھا اور میں سیکھنے کی شائق ۔۔ بچوں پر خاص توجہ سے عرب ماؤں کی فضیلت سمجھ آئی کہ وہ بچوں کا بہت خی...
 *دلوں کو ہلا دینے والا واقعہ 😭* حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ نہایت خوبصورت تھے۔ تفسیر نگار لکھتے ہیں کہ آپ کا حسن اس قدر تھا کہ عرب کی عورتیں دروازوں کے پیچھے کھڑے ہو کر یعنی چھپ کر حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کرتی تھیں۔ لیکن اس وقت آپ مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ ایک دن سرورِ کونین تاجدارِ مدینہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر حضرت دحیہ قلبیؓ پر پڑی۔ آپؐ نے حضرت دحیہ قلبی کے چہرہ کو دیکھا کہ اتنا حیسن نوجوان ہے۔ آپ نے رات کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا مانگی؛ یا اللہ اتنا خوبصورت نوجوان بنایا ہے، اس کے دل میں اسلام کی محبت ڈال دے، اسے مسلمان کر دے، اتنے حسین نوجوان کو جہنم سے بچا لے۔ رات کو آپ نے دعا فرمائی، صبح حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گئے۔  حضرت دحیہ قلبی رضی اللہ عنہ کہنے لگے؛ اے اللہ کے رسول ! بتائیں آپؐ ﷺ کیا احکام لے کر آئے ہیں؟ آپؐ نے فرمایا میں اللہ کا رسول ہوں اور اللہ واحد ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ پھر توحید و رسالت کے بارے میں حضرت دحیہ قلبیؓ کو بتایا۔ حضرت دحیہ نے کہا؛ اللہ کے نبی میں مسلمان تو...
  🖌۔۔۔۔ 🏬 سوسائٹی 🏢 اگر ایک جگہ کچھ لڑکیاں بیٹھی ہوں اور کسی کا بھائی وہاں سے گزرے تو اگر کوئی لڑکی اچانک بول اٹھتی ہے  ’’شازیہ! تمہارا بھائی کتنا ہینڈ سم ہے۔ یہ تو ایک دم ہیرو ہے‘‘۔*  لیکن اگر ایک جگہ کچھ لڑکے بیٹھے ہوں اور کسی کی بہن وہاں سے گذرے تو کیا کوئی لڑکا ایسا جملہ کہنے کی جرات کر سکتا ہے؟؟؟ نہیں کر سکتا نا! اس لیے کہ سوسائٹی نے طے کردیا ہے کہ ایسے جملے صرف لڑکیاں کہہ سکیں گی، لڑکے نہیں۔۔ میں بھی یہی کہنا چاہتا ہوں کہ  ہمارے نہ چاہتے ہوئے بھی مذہب سے کہیں زیادہ طاقتور سوسائٹی ہوچکی ہے۔ دوسری شادی کرنا کوئی جرم نہیں، لیکن بیوی جتنی مرضی مذہبی ہو، وہ ہر گز ہرگز اِس چیز کو تسلیم نہیں کرتی اور سوتن کے نام پر خونخوار ہوجاتی ہے۔ اسی طرح مذہب میں شادی کے لیے بالغ مرد و عورت کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں، 90 سال کا بابا 20 سال کی لڑکی سے شادی کرسکتاہے۔ اور 80 سال کی مائی کسی 25 سالہ جوان لڑکے سے شادی کر سکتی ہے، لیکن دیکھ لیجئے، ایسا جب بھی ہوتاہے سوسائٹی میں طنز کے تیر چلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ مذہب میں ’’بے جوڑ شادی‘‘ کا کوئی تصور نہیں۔ اگر عورت او...
🖌۔۔"ھمارا سفر بہت مختصر ہے" سنہرے حروف "ھمارا سفر بہت مختصر ہے" میں نے صبح سے اس تحریر کو کم از کم پانچ بار پڑھا ہے۔ ایک حقیقت پر مبنی خوبصورت تحریر ایک عورت چھلانگ لگاکر بس میں سوار ہوئی اور ایک مرد کے برابر نشست پر بیٹھی اسکے پرس نے ساتھ بیٹھے مرد کو چوٹ پہنچائی مرد خاموش رہا، اس مرد کو خاموش دیکھ کر عورت نے سوال کیا کہ تم میرے پرس سے چوٹ پہنچنے کے باوجود خاموش کیوں رہے؟ مرد مسکرایا اور گویا ہوا : "ایک معمولی سے چیز کے لیے مجھے برہم ہونے کے لیے کوئی ضرورت نہیں تھی جبکہ ہمارا ایکدوسرے کے ساتھ سفر نہایت مختصر ہے ، کیونکہ میں اگلے اسٹاپ پر اترنے والا ہوں" اس جواب نے عورت کو بےچین کردیا اس نے اس مرد سے معافی طلب کی اور جو الفاظ سوچے وہ سنہری حروف سے لکھنے کے لائق ہیں ہم میں سے ہر شخص کو یہ سوچنا چاہیے کہ دنیا میں ہمارا وقت بہت مختصر ہے، اس مختصر وقت کو بےجا بحت و تکرار ، حسد، کدورت اور دیگر رنجشوں سے تاریک نہیں کرنا چاہیے اور یہ خراب رویے وقت اور توانائی کی بربادی کا سبب ہوتے ہیں۔ کیا کسی نے اپکی دل شکنی کی ہے؟ پرسکون رہیے سفر بہت مختصر ہے💛 کیا کسی نے آ...
 🖌۔۔"یہ موبائلز ہماری دنیا سے مٹھاس کیسے غائب کر رہے ہیں۔ کتنی ہی پیاری اور اچھی لڑکیاں ‘ جنہوں نے شہد سے میٹھے گھر بنا نے تھے ‘ وہ روز گھر سے نکلتی ہیں‘ پھولوں‘ رنگوں اور خوشبوؤں کی آس لے کر ‘ آسان راستوں پہ چلتی ہیں ‘ مگر پھر....درمیان میں یہ موبائل سگنلز آ جاتے ہیں۔ اوران کے راستے مشکل ہو جاتے ہیں۔ وہ کنفیوز ہو جاتی ہیں۔ کسی نا محرم سے فون پہ بات کرنے کے لئے ڈھیروں دلیلیں گھڑتی ہیں‘ فتوے لیتی ہیں ‘ کزن بھی تو بھائی ہوتا ہے ‘ اسلام اتنا بھی سخت نہیں‘ میں کوئی غلط بات تو نہیں کر رہی ‘ وغیرہ وغیرہ۔ اور اسی کرب اور تکلیف میں وہ گھر کا راستہ بھول جاتی ہیں۔ وہ در بدر بھٹکتی رہتی ہیں۔ انہوں نے تو آسان راستوں پہ چلنا تھا ‘ اپنے دلوں میں موجود قرآن سے ‘ اور نور سے ‘ لوگوں کو شفا دینی تھی ‘ اپنے ٹیلنٹ اور پوٹینشل کو میٹھے کاموں کے لئے استعمال کرنا تھا ‘ مگر یہ موبائل سگنلز ان کو بیمار کر دیتے ہیں۔ مرضِ عشق بہت موذی مرض ہے۔ اگر آپ میں سے کوئی اس میں مبتلا ہے تو یاد رکھئے ‘ اس مر ض کی شفا ہے ‘ لیکن اس شفا کے لئے پہلے آپ کو اپنے راستے ٹھیک کرنے ہوں گے۔ وہ مشکل راہیں جن میں کرب ہے ‘ پکڑے جا...