دستک دینا مرد کی فطرت ہے
دستک دینا مرد کی فطرت ہےاور دروازہ نہ کھولنا عورت کا حسن ....!!
ہر دستک پر دروازہ کبھی نہیں کھولنا، نہ دل کا دروازہ، نہ دماغ کا دروازہ، نہ سوچوں کا دروازہ، نہ جذبات کا دروازہ، یہ دروازہ زندگی کے اصل ساتھی کی آمد پر ہی کھلنا چاہیئے۔
سنو۔۔۔!!
کبھی بھی کسی اجنبی کو اپنا ذاتی وقت نہ دینا ایک وقت آۓ گا وہ آپکے کردار پر انگلی اٹھاۓ گا آپکو ذہنی ٹینشن دے گا۔ سو فاٸنل بات یہ کہ ہر ایک کے ساتھ ایک لمٹ میں رابطہ رکھیں اس سے آپ خود بھی محفوظ رہو گی اور آپکا ذہنی سکون بھی۔
کسی کو پسند کرنا ایک فطری امر ہے مگر!
اس جذبے کا غلط استعمال کبھی مت کیجئے-
سیدھا راستہ اور نکاح کا جائز اور پاک رشتہ بنائیے۔
اور اگر آپ سمجھیں کہ آپ کے گھر برادری والے اس رشتے کے حق میں نہیں ۔۔۔۔ اور یہ رشتہ آگے نہیں بڑھ سکے گا ۔۔۔ تو بعد کے دکھ تکلیف سے بچنے کیلئے اس بات کو وہیں ختم کر دیجئے۔ خاص طور پر لڑکیوں کو یہ بات جان لینی چاہئے۔
جوانی کے جوش میں مردوں کو ہر عورت، ہر لڑکی اچھی لگتی ہے اور عورت کو ہر مرد کی محبت سچی لگتی ہے۔ عورت کا بس دیکھ لینا بھی مرد کو ادا لگتی ہے، اور مرد کی ذرا سی ہمدردی عورت کو اعترافِ محبت نظر آتی ہے۔ یہ عمر اس طرح کی بیوقوفیوں کی ہوتی ہے اور دل کو خواب دیکھنا اچھا لگتا ہے۔
تو ہوتا یوں ہے کہ ذرا سا خیال بھی کسی کا آجائے، تو ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں محبت ہو گئی ہے یا کسی کی کوئی بات ہمیں پسند آ جائے تو ہمیں لگتا ہے کہ اسکو ہم سے محبت ہو گئی ہے۔ اور پھر زندگی کے بہت بڑے فیصلوں پہ ہم جلد بازی کر دیتے ہیں۔۔۔ اسطرح کی محبتیں تو ہوتی رہتی ہیں۔
کسی کے بھروسے کے ساتھ مت کھلیں اور واقعی محبت ہے تو نکاح کریں، کیونکہ محبت کو عزت لازم ہے، باقی جسمانی خواہشات کو محبت کا نام نہ دیں۔
کہ ﻣﺮﺩ ﺟﺲ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ سچے دل سے ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ، ﺍﺳﮯ اپنی عزت مانتا اور بناتا ہے، سب سے ﭼﮭﭙﺎ ﮐﺮ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ۔ اس پر ﮐﺴﯽ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﻧﮯ دینا چاہتا۔ اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو اسکا مطلب یہ ہے کہ وہ عورت اس کے دل میں نہیں اتری، صرف دکھاوے کی چیز ہے جو دوستوں میں خود کی اہمیت بڑھانے کیلئے استعمال کی جاتی ہے کہ میرے پاس بھی دل بہلاوے کو ایک اچھی چیز ہے، اس سے صرف غرض یا مفاد کا رشتہ ہوتا ہے، عزت کا نہیں!
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہر بيٹی کی، ہر بہن کی عزت کی حفاظت فرمائے۔ اور اپنا مقام سمجھنے کی توفيق عطا فرمائے۔
یہ بات نادان کم عقل بیوقوف لڑکیوں کو سمجھنی چاہیئے۔ مرد ہمشیہ اسی لڑکی سے محبت کرتا ہے اور عزت دیتا ہے جو اسکو حلال رشتے میں ملتی ہے یعنی نکاح میں محرم بن کر۔
اور ایسی لڑکی جو نامحرم کے لیے سجتی ہے سنوارتی ہے وہ اپنی وقعت بھی ختم کرتی ہے اپنی شرم وحیا کا سودا کرتی ہے۔
اور بڑے افسوس کے ساتھ جس کے لیے یہ کرتی ہے وہی کل کو ٹائم پاس کرنے کے بعد، اس کو سب کے سامنے بدکردار، آوارہ اور بدچلن کہہ کر چلا جاتا ہے ایک نیا شکار ڈھونڈنے کے لیے۔
اور لڑکی کا کردار سب کے لیے سوالیہ نشان بنا کر خود اپنی زندگی میں مگن ہو جاتا۔ اور لڑکی کے پاس کچھ بھی نہیں بچتا!
میری پیاری بہنوں اس فریب اور خوابوں سے باہر آجاؤ نامحرم مرد نہ کبھی دوست ہوسکتا ہے، نہ بھائی، نہ محافظ، نہ محبت ..!
محبت کی منزل نکاح ہے زنا نہیں.
شوہر ہی عورت کا اصل محافظ ہوتا ہے۔ عورت سے سچی محبت اسکا شوہر ہی کر سکتا ہے، کوئی نا محرم نہیں....!!!
اللہ نے ہمیں نامحرم سے فضول بات کرنے نرم لہجے میں بات کرنے سے منع کیا کہ خرابی پیدا نہ ہو۔ کیونکہ یہ خرابی بہت نقصان سے دوچار کرتی ہے۔
قرآن میں ارشاد باری تعالٰی ہے:
"يَا نِسَآءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ ۚ اِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّـذِىْ فِىْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا۔" (سورۃ الاحزاب۔ 32)
ترجمہ:
اے نبی کی بیبیو! اگر تقوٰی اپناؤ تو تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، لہذا ہوس انگیز قسم کی گفتگو نہ کیا کرو۔ کہیں کوئی بیمار دل شخص تمھارے بارے میں لالچ میں نہ پڑ جائے اور صاف سیدھی بات کیا کرو۔
تو میری پیاری بہنوں حرام رشتوں میں محبت مت ڈھونڈو اس میں لذت ہوسکتی ہے، پر سکون نہیں، عزت نہیں، سب سے بڑی بات اللہ کی رضا نہیں، ناراضگی اور غضب ہوگا، اور ذلت الگ، اس لیے اپنے جذبات کو اپنے محرم کے لیے بچا کر رکھیے، جس میں نہ ذلت کا ڈر ہو، نا رسوائی کا، نہ اللہ کے غضب اور نہ ناراضگی کا۔
Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you