جی ہاں! لڑکیوں کو آج بھی زندہ دفن کرنے کا رواج ہے
ابن ماجة,مسند ابى يعبر, مسند بزار وغیرہ میں حدیث پاک ہے
لم يُرَ للمُتحابَّينِ مثلُ النكاحِ
دو محبت کرنے والوں کے لیئے نکاح سے بہتر کوئی چیز نہیں دیکھی گئی!
یہ مذکورہ فرمان تب ہوا جب ایک صاحب نے عرض کی کہ ہمارے پاس ایک لڑکی ہے اس کو دو بندوں نے نکاح کا پیغام بھیجا ہے ایک مالدار اور ایک غریب ہے
مگر لڑکی کا دل غریب کی طرف مائل ہے
تو فرمایا دو محبت کرنے والوں کے لیئے نکاح سب بہتر کچھ نہیں ہے!
شریعت مطہرہ نے جتنی مرد کو اپنی اختیاری جگہ شادی کی اجازت دی اتنی ہی عورت کو بھی اجازت ہے
زمانہ جاہلیت کی رسموں اور ہندوانہ رواج کی نحوست کی وجہ سے اس معاشرے میں لڑکی کا شادی کے لیئے اپنا شرعی حق استعمال کرنا جرم بنا دیا گیا ہے
اور اسی وجہ سے کثیر فتنہ و فساد قائم ہیں!
زمانہ جاہلیت میں کفار اپنی بچیوں کو زندہ دفن کر دیتے ہیں اور اب بچیوں کی چاہتوں کو دفن کر دیتے ہیں!
بیچاری لڑکی ساری زندگی اپنے دل میں حسرتوں کا قبرستان بنا کر جیتی ہے!
بچیوں کو زندہ دفن کرنا یا یوں کہ لیں زندہ لاش بنا دینا آج بھی جاری ہے!
عملی لحاظ سے لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے والوں اور شریعت کی اجازت پھلانگ کر بچیوں کی مرضی دفن کرنے والوں میں کیا فرق ہے؟
شریعت پر عمل کرنے میں ہی عافیت ہے اسی میں کثیر برکت ہے!
حدیث پاک کو غور سے پڑھیں تو کئی راز کھلتے ہیں
اولا
کہ محبت کرنے والوں کی رضا ہوگی تو زندگی اچھی رہے گی
ثانیا
اگر ان کو نکاح میں جمع نہ کیا گیا تو حرام میں پڑیں گے
ثالثاً
پھر اگر لڑکی لڑکا بھاگ گئے تو لڑکی کے والدین کو عار ہوگی
رابعا
لڑکی کی شادی کہیں اور کر دی جائے تو شوہر کو محبت کا علم ہونے پر ہمیشہ کے لیئے بیوی کے لیئے دل میں گرہ پڑ جائے گی!
خامساً حکمت و عقلمندی کا یہی تقاضا ہے کہ لڑکی یا لڑکے کی شادی وہیں پر کرو جہاں وہ چاہتے ہیں اس نکاح سے اچھا کچھ نہیں ہے!
لہذا والدین کو چاہیے شرعی عذر نہ ہو تو بچی یا بچے کی خواہش کو ضرور پورا کریں!
جس رب نے مرد و زن کو نکاح کا اختیار دیا ہے اس کے حکم سے نہ ٹکرائیں سوائے پریشانی کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا!
آپ جیت سکتے ہیں مگر آپ کی اولاد آپ کے جگر کا ٹکڑا پریشان رہے گا!
Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you