بیوی کو گالی نہیں_دی_جاتی_سینے سے لگایا جاتا_ہے ...!!!
کچھ دن پہلے پوسٹ کی ایک تحریر کو پڑھ کر ایک بہن پرسنل نمبر پر مسیج کی اور کہنے لگی آپ کہتے ہیں کہ شوہر جو کہتا رہے اللہ کی رضا کے لیۓ خاموشی سے سنو، میں اپنے خاوند کی ہر بدتمیزی اور گالیوں کو مکمل خاموشی سے برداشت کرتی ہوں، لیکن مجھ سے میری ماں پر گالی برداشت نہیں ہوتی۔۔۔!!!
میری ماں کو اس دنیا سے رخصت ہوئے 5 سال ہوگۓ ہیں اور میرے شوہر میرے سامنے میری ماں کو گالی دیتے ہیں انہیں "طوائف" کہتے ہیں میرا کلیجہ پھٹ جاتا ہے، 8 مہینے پہلے ماں کو اس لفظ کہنے پر شوہر سے بدتمیزی کی آج 8 مہینے بعد بھی شوہر نے مجھ سے بات چیت بند کر رکھی یے، کیا اسلامی احکامات صرف عورتوں کے لیۓ ہیں کہ خاموش رہو، درگزر کرو، برداشت کرو، فرشتوں کی لعنتیں ہونگی، شوہر سے کوئی پوچھ نہیں ہونی، کیا سارے عذاب صرف بیویوں کے لیۓ ہیں؟؟؟
واللہ بہن کی ان باتوں نے آنکھیں نم کر ڈالیں، مذید کہنے لگی کہ میرے خاوند کو میری ماں سے یہ گلہ ہے کہ بڑے داماد کو جہیز میں موٹر سائیکل دیدی اور مجھے سائیکل تک نہیں دی، حالنکہ جب بڑی بہن کی شادی ہوئی اس وقت حالات بہتر تھے لیکن پھر بابا کا انتقال ہوگا، میری ماں نے قرض لیکر میری شادی کی لہذا زیادہ سامان نا دے سکی۔۔۔!!!
تحریر کے اندر لکھا تھا کہ ایک شوہر سب کچھ برداشت کرسکتا ہے لیکن بیوی کی اونچی آواز شوہر سے برداشت نہیں ہوتی اور دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ ایک بیوی سب کچھ برداشت کرسکتی ہے لیکن اسکے گھر والوں کو برا بھلا کہنا یہ برداشت سے باہر ہوگا بالخصوص ماں اور باپ۔۔۔!!!
آپ لوگوں نے سنا تو ہوگا ہی کہ کسی کہ "آہ" نہیں لینی چاہیے، یہ آہ کا کانسیپٹ صرف ماں باپ یا یتیم مسکین بچوں کے ساتھ نہیں بلکہ ہر اس شخص کے ساتھ ہے کہ جس کا دل دکھایا گیا ہو، اسکے اندر محرم، غیر محرم، تمام رشتہ دار، دوست و اقارب اور تمام دنیا کے لوگ شامل ہیں۔۔۔!!!!
جی یہ فلاں شخص نمازی ہے، جواب ملے گا منہ پر مارو اسکی نمازیں، جی یہ حاجی ہے، یہ روزہ دار ہے، یہ تہجد گزار یے، مگر سارے اعمال کالے کپڑے میں لپیٹ کر منہ پر ماردیۓ جایئں گے، جواب ملے گا کہ پہلے اس شخص سے معافی لیکر آؤ جس کا دنیا میں دل دکھایا تھا، جو آنکھ دنیا میں تمہاری وجہ سے روئی تھی، ذرا ایک بار ہم سوچ لیں کہ اگر بیوی نے وہاں معاف کرنے سے انکار کردیا تو ہمارا کیا ہوگا ؟؟؟
وہ اپنا گھر چوڑ آئ، صبح کا ناشتہ، دوپہر کا کھانا، رات کا کھانا اسکی ذمہ داری، کپڑے دھونا استری کرنا اسکی زمہ داری، گھر کی صفائ جھاڑو پونچھا اسکی کی ذمہ داری، بچے سنبھالنا، بچوں کی پرورش اسکی ذمہ داری، ساس کا یہ کام، سسر کا وہ کام، کچھ بھی اسکے ذمہ نہیں، مجھے چھوڑیں کہ صدیقی صاحب یہ آپ کیا کہ رہے ہیں، دنیا کے کسی بڑے عالم سے پوچھ لیں ان مین سے کوئی ایک کام اسکے ذمہ نہیں سواۓ بچوں کی پرورش کے، وہ انکار کردے اسے کوئی گناہ نہیں۔۔۔!!!
لیکن وہ یہ سب کرتی یے اور اسکے باوجود اسے گالیوں سے نوازنا، اسکے گھر والوں کو گالیاں دینا، سب کے سامنے اسکی تذلیل کرنا کہاں کی عقلمندی ہے، اُسے گالیاں نا دو، بدسلوکی نا کرو، تمہارے بچوں کی ماں ہے، اُسے سینے سے لگاؤ، تم اللہ کے بندے ہو وہ بھی اللہ ہی کی بندی یے اور اللہ سب دیکھ رہا ہے۔۔۔!!!
ہمارے مفتی صاحب کا ایک جملہ جو وہ اکثر کہا کرتے ہیں اگر بیوی کو حقوق نہیں دے سکتے تو پھر روزے رکھو لیکن کسی کی بیٹی کی زندگی برباد مت کرو۔۔۔!!!
شوہر تو محافظ ہوتا ہے اور جب محافظ ہی بیویوں کو گالیاں دینا شروع کردے تو پھر اس گھر میں کوئی خیر نہیں
اچھی بات کو بڑے گروپ میں شئیر کرنا صدقہ جاریہ ہے اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو شکریہ ،
کاپی پیسٹ
Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you