♦️دل کو ہلا دینے والی، اور قلب کو گرمانے والی، غافلوں کی غفلت دور کرنے والی، ایک کامل مومن مسلم کو چوکنا اور بیدار کر نے والی، "سنت کی اہمیت کے متعلق چند بہت ہی ضروری باتیں♦️
(۱) جو شخص سنت رسول ﷺ کا پابند ہو گیا اس نے سب کچھ حاصل کر لیا۔
(۲) روضہ اقدس سے آواز آئی کہ جو شخص ہماری سنتوں کا اتباع کرتا ہے وہ ہمارے قریب ہے خواہ بظاہر وہ کتنے ہی دور ہو۔
(۳) مسلم معاشرہ کی اصلاح صرف سنت نبوی ﷺ کی پیروی میں ہے۔
(۴) بزرگی کا معیار سنت نبوی ﷺ پر ہے جو جتنا بڑا عاشق سنت ہوگا وہ اتنا ہی بڑا بزرگ ہوگا۔
(۵) شیخ عبد الغفار توصی نے توہین سنت کی وجہ سے اپنے حقیقی بیٹے کا سر قلم کر دیا۔
(۶) خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ نے جب ہاتف غیبی کی یہ آواز سنی کہ رسول اللہ ﷺ سے قریب وہ لوگ ہیں جو سنت کی کامل اتباع کرتے ہیں اس ہاتف غیبی کی آواز سننے کے بعد خواجہ صاحب نے یہ طے کیا کہ رسول اللہ ﷺ کی سنتوں میں سے کوئی سنت کو موت تک نہیں چھوڑوں گا۔
(۷) حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا سوائے اتباع سنت کے اور کوئی آرزوں باقی نہیں۔
(۸) نیز فرمایا بغیر اتباع سنت کے عالم قدس کی طرف پرواز ممکن نہیں۔
(۹) نیز فرمایا کہ اگر اتباع سنت نصیب ہو جائے تو بخشش کے لئے کافی ہے۔
(۱۰) نیز فرمایا کہ دوستوں کو سب سے بہترین نصیحت یہ ہے کہ وہ سنت کی پیروی کرین۔
(۱۱) سنت کی پیروی صدیقین کی دل کی آرزو ہوتی ہے۔
(۱۲) حضرت شیخ الہند رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق مشہور ہے کہ پوری زندگی میں کوئی ادنی سا فعل بھی آپ سے خلاف سنت سرزد نہیں ہوا۔
(۱۳) دینی کام کرنے والوں کے لئے سنت نبویہ کا شیدائی ہونا نہایت ضروری ہے۔
(۱۴) حضرت مولانا یحییٰ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا سنت کے مطابق استنجاء کرنا خلاف سنت نفلیں پڑھنے سے بہتر ہے۔
(۱۵) حضرت مولانا محمد یوسف صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا اس مغربیت کا توڑ اس عمومی دعوت اور اشاعت سنت میں ہے۔
(۱۶) ایک مرتبہ مولانا محمد یوسف صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ایک سنت کی اتباع میں میرا سب کچھ خرچ ہو جائے تو میرے لئے یہ سستا سودا ہے۔
(۱۷) مولانا احمد پرتا بگڑھی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا دونوں جہاں کی نعمتیں ایک طرف ہوں اور دوسری طرف اتباع سنت کی نعمت ہو تو یقناً سعادت اور خوش بختی میں اتباع سنت کی نعمت عظیم تر ہے۔
(۱۸) سنت کے مطابق مسجد میں داخل ہونا نکلنا بطور کرامت ہوا میں ۱۰۰ مرتبہ اڑنے سے بہتر ہے۔
(۱۹) نیز حضرت مولانا احمد پرتا بگڑھی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اگر کوئی پہاڑ کے برابر عمل کرے اللہﷻ تعالی اور رسول اللہﷺ کے نزدیک اسکی کوئی قیمت نہیں اگر وہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مطابق نہ ہو۔
(۲۰) حضرت مولانا ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ دنیا ۔ آخرت کی طرف سفر کرنے میں تین چیزیں مطلوب ہیں ۱۔ سفر راحت کے ساتھ ہو ۲۔ عزت کے ساتھ ہو ۳۔ عجلت کے ساتھ ہو اس شان کے ساتھ سفر آخرت طے ہونے کا واحد ذریعہ اتباع سنت ہے۔
(۲۱) نیز حضرت والا فرمایا کرتے تھے کہ اگر آدمی ایک دن میں صرف ایک سنت یاد کرلے تو ایک سال میں تین سو ساٹھ سنتیں یاد ہو جائیں گی۔
(۲۲) نیز حضرت والا فرمایا کرتے تھے کہ مسلم معاشرہ کی اصلاح صرف سنت نبوی ﷺ کی پیروی میں ہے۔
(۲۳) حضرت والا کی ہمیشہ یہ تڑپ ہوتی تھی کہ سنت کی روشنی اور انوار مساجد اور مدارس سے ہوتے ہوئے گھر گھر پھیل جائیں حضرت مولانا کی نصیحت تھی کہ سنتوں کو اپنے گھر اور خاندان میں محلہ میں بستی میں شہر میں ملک میں جہاں تک ہو سکے دنیا بھر میں پھیلانے کی کوشش کریں۔
*سنت پر عمل پیرا ہونے کے لئے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا طریقہ کار اور ایک لائحہ عمل:*
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا اس کے بعد میں نے یہ کام کیا اپنی زندگی کا جائزہ لیا سارے کام چھوڑ کر اس کام میں تین دن صرف کئے کہ نبی کریم ﷺ کی تمام سنتوں کا جائزہ لیا کہ میں کونسی سنت پر عمل کرتا ہوں اور کونسی سنت پر عمل نہیں کرتا، جس سنت پر عمل نہیں کرتا تھا اس پر عمل کرنا شروع کر دیا کہتے ہیں الحمد للہ تین دن کی محنت کے بعد راہ عمل صاف ہو گئی اور اسکے بعد میں نے تہیہ کر لیا کہ باقی سب سنتوں پر عمل کروں گا لہذا یہ کام سوچنے کا نہیں ہے کرنے کا ہے۔ اللہ تعالی آپ کو بھی اور مجھکو بھی اس طریقہ کار پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے.
آمـــــــــــــــــين
*:آئیے اور آخر میں ہم چند کام کرنے کا عزم مصمم اور عہد کریں:*
Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you