Skip to main content

شادی ہر انسان کی زندگی کا ایک حسین، پاک اور یادگار لمحہ ہوتا ہے ___!!


شادی چاہے گھر والوں کی مرضی سے ہو یا آپس میں پیار و محبت کے بلند بانگ دعوے، وعدے اور قسمیں کھانے کے بعد ہو، انسان کی زندگی ایک نئے موڑ میں داخل ہوجاتی ہے۔ اور ہر انسان یہی چاہتا ہے کہ وہ جس سے شادی کرے وہ اُس کی زندگی میں خوشیوں کے رنگ بکھیر دے۔


تو پھر اکثر شادیاں ناکام کیوں ہوجاتی ہیں؟


یہاں کچھ لوگوں کے مشاہدات اور تجربات کی روشنی میں بیان کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ میرے وہ بہن بھائی جن کی شادی مستقبل قریب یا بعید میں ہونے جارہی ہے انہیں اچھی صلاح دینا ہے اور جو لوگ شادی کے بعد کسی بھی غلط فہمی کا شکار ہیں اُن کے رشتے کو جوڑنا اور دلوں کو پھر سے ملانا ہے۔


ویسے تو شادی ناکام ہونے کی ہزاروں وجوہات ہوسکتی ہیں۔ لیکن مختصراً یہاں صرف چند خاص خاص باتوں کی طرف آپ کو توجہ کرنے کی ضرورت ہے.


1۔ مبالغہ آرائی:

ہمارے ہاں اکثر جو لوگ رشتہ مانگنے یا دینے جاتے ہیں وہ اپنے لڑکے یا لڑکی کی تعریفوں میں زمین و آسمان کے قلابے ملانے میں مبالغہ آرائی کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔ اور جو خصوصیات اُن میں نہیں ہوتیں انہیں بھی "مکھن" لگا کر پیش کرتے ہیں، تاکہ کسی بھی طرح رشتہ ہوجائے۔

شادی ناکام کرنے میں یہ سب سے پہلی اور سب سے بنیادی وجہ ہوتی ہے۔ جس رشتے کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہوگی وہ بھلا کیسے زیادہ دیر قائم رہ سکتا ہے؟، ظاہر سی بات ہے جب شادی کے بعد میاں بیوی ایک دوسرے میں اُن"خصوصیات" کو نہیں پائیں گے تو پھر غلط فہمیاں اور جھگڑے تو ہونگے۔


2۔ شادی سنت یا جہیز؟:

لڑکے والوں کے لیے رشتہ طے کرنے سے پہلے یہ فیصلہ کرنا بھی بہت ضروری ہے کہ وہ شادی سنت سمجھ کے کرنے جا رہے ہیں، یا گھریلو سامان پانے کی خاطر محض جہیز ہی چاہیے؟ کیونکہ اکثر جب لڑکی والے "مطلوبہ" جہیز نہیں دے پاتے تو بات طعنوں اور جھگڑوں سے شروع ہوتی ہے اور طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔


3۔ جھوٹے وعدے، غلط توقعات:

شادی کے بعد زوجین (میاں، بیوی) کا ایک دوسرے سے وعدے کرنا اور انہیں پورا نہ کرنا۔ اور اسی طرح ایک دوسرے سے توقعات وابسطہ کر لینا اور اُن کی پرواہ نہ کرنا۔ بہت سنگین وجہ ہوتی ہے شادی کو ناکام کرنے کے لیے۔

اِس لیے کبھی ایسا وعدہ نہ کریں جو پورا نہ کر سکیں۔ اور جائز حد تک جتنا ہو سکے ایک دوسرے کی توقعات پر پورا اُتریں۔


4۔ منصوبہ بندی کا فقدان:

شادی کسی بھی ذمہ دار انسان کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات ہوتی ہے۔ اور ہر انسان کو چاہیے کہ اِس کے لیے مناسب منصوبہ بندی کرے جن میں ازدواجی معاملات، گھریلو معاملات اور اخراجات کے معاملات سرفہرست ہوتے ہیں۔ اِن سب معاملات سے لاپرواہی بھی دلوں میں دوری پیدا کرنے کا موجب بنتی ہے۔


5۔ رشتے سے انصاف:

چونکہ شادی سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے تو اِس لیے اِسے مذاق بالکل نہیں سمجھنا چاہیے۔ اور میاں، بیوی کو چاہیے کہ زندگی میں کبھی بھی اِس رشتے سے دھوکہ نہ کریں، اور جتنا ہو سکے ایک دوسرے کے ساتھ مخلص رہیں۔ کامیاب شادی کا ایک راز یہ بھی ہے کہ یہ میاں بیوی کے ایک دوسرے پر بھروسے، اور یقین پر قائم ہوتی ہے۔


6۔ مساوات:

شادی کے نازک بندھن میں بندھنے کے بعد میاں بیوی کو یہ یقین کر لینا چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کے لیے برابر ہیں۔ جتنی عزت شوہر اپنے لیے چاہتا ہے اُتنی ہی عزت بیوی بھی چاہتی ہے۔

اسی طرح شریک حیات ہونے کے ناطے جتنے حقوق میاں کے ہیں، بیوی کے بھی اُتنے ہی حقوق ہیں۔ اور جتنے فرائض بیوی کے ذمے ہیں اُتنے ہی فرائض میاں کے ذمے بھی ہیں۔


حاصلِ کلام یہ ہے کہ میاں بیوی کا رشتہ دنیا کا سب سے نازک ترین رشتہ ہوتا ہے۔ ایک چھوٹی سی غلط فہمی کی چنگاری، آگ لگانے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ لیکن اگر میاں بیوی ایک دوسرے پر اعتبار کرتے ہوئے کسی بھی بیرونی سازش کا شکار نہ ہوں تو انہیں دنیا کی کوئی طاقت الگ نہیں کر سکتی۔




Comments

Popular posts from this blog

 ⭕ ایک ایسی تحریر جو بار بار پڑھنے کی ہے __!!* ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﯾﮧ ﺍﻋﻼﻥ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺟﻮ ﺁﺩﻣﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻓﻼﮞ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﺟﺎﺋﮯ ۔ ﺟﺲ ﭼﯿﺰ ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﺭﮐﮫ ﺩﮮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺘﺒﺎﺩﻝ ﯾﻌﻨﯽ ﺟﺲ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﭨﮭﺎ ﻟﮯ ۔ ﺍﺱ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﻮ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺳﺐ ﺧﻮﺵ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﻘﺮﺭﮦ ﺩﻥ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﮯ۔  (1 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺗﮭﺎ ، ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﺗﻨﮓ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ۔  (2 ) ﺍﯾﮏ ﮐﻨﻮﺍﺭﮦ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﺩﮬﻮﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ (3 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻥ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ  (4 ) ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺍﻭﻻﺩ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ (5 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﭨﯽ ﺑﯽ ﮐﺎ ﻣﺮﯾﺾ ﺗﮭﺎ ۔ ﺳﺎﺭﯼ ﺭﺍﺕ ﮐﮭﺎﻧﺴﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﭨﯽ ﺑﯽ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﮔﺮ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ۔ (6 ) ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺟﻮ ﺷﻮﮔﺮ ﮐﺎ ﻣﺮﯾﺾ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺷﻮﮔﺮ ﺭﮐﮫ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭨﯽ ﺑﯽ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮ ﺡ ﺳﺐ ﺧﻮﺷﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﮔﺌﮯ ۔   اگلے دن ......! (1 ) ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺟﻮ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮔﮭﺮ ﺁﯾﺎ، ﺭﺍﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﮑﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺑﺴﺘﺮ ﺑﭽﮭﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ۔ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﺎﺋﮯ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺗﻮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﭼﻠﻮ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﺗﻮ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔ (2 ) ﺟﻮ ﻏﯿﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺗﮭﺎ ﺑﯿﻮﯼ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﺗﮯ ﮨﯽ ﺳﺎﻣﺎ...
 💕رمضان المبارک کا معمول آپ بھی ملاحظہ فرمائیں 1: روزانہ رات 10 بجے تک سو جائیں۔ 2: صبح 3 بجے اٹھیں۔ 3: تہجد 3:30am سے 4:15am تک 4: 20 منٹ تک قرآن کا مطالعہ کریں، کم از کم 10 آیات مع معنی کے ساتھ 4:15am سے 4:35am ، 10منٹ تک اپنی دعا کا مشاہدہ کریں، اپنی تمام خواہشات اللہ سے مانگیں۔ 5: صبح 4:45 بجے سے فجر تک سحری کھائیں۔ سحری کھانے کے بعد صلاۃ الصبح کی تیاری کریں۔ 6: نماز صلوۃ سبھی: @ مقررہ وقت پر 7: صبح کا اذکار صبح 6 بجے/6:30 بجے تک کریں۔ 8: صبح 7 بجے تک آرام کریں/دن کے لیے تیاری کریں۔ 9: صلوٰۃ الوداع، کم از کم 4 رکعتیں پڑھیں۔  صبح 9:00 بجے سے 11:30 بجے تک 10: قرآن کو مسلسل سنتے رہیں۔ 11: نماز ظہر مقررہ وقت پر ادا کریں۔  20 منٹ اذکار کریں۔ 12: عصر کی نماز مقررہ وقت پر ادا کریں اور 20 منٹ شام اذکار، اور قرآن کی تلاوت کریں۔ 13: غروب آفتاب کے وقت اپنا روزہ افطار کرو جس کی تم استطاعت رکھتے ہو۔  لیکن افطار کرنے سے پہلے اللہ سے جو کچھ اور ہر چیز مانگو مانگو۔  نماز مغرب پڑھیں، آپ کی دعا رد نہیں ہوگی۔ 14: عشاء کی نماز دائیں طرف اور  تراویح رات 9 بجے تک پڑھیں۔ 15:...
 📝 آج کی میری پوسٹ بہت اہم ہے ہر مرد عورت کے لیے جو نیٹ استعمال کرتے ہیں۔۔! کسی بهی شادی شدہ مرد کا اور کسی شادی شدہ عورت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے جیون ساتهی کو دهوکا دیں بہت سے دین دار بهی اس بیماری میں مبتلا ہیں وہ اس بات کو عیب نہیں سمجهتے۔ آپ کی روز کی غیر محرم سے بات چیت (چاہے موبائل پر یو یا اسکائپ ،واٹس اپ یا فیسبك پر ) یہ بات آپ کو تباہی تک لے جائے گی کیونکہ بات شروع میں سلام سے شروع ہوتی ہے اور بعد میں زنا تک لے جاتی ہے۔ مرد وعورت نیٹ چیٹ کے ذریعہ کیا کرتے ہیں اور انہیں اس سے بچائيں ، کیونکہ اس میں فتنے کا ثبوت ملتا ہے اور یہ ثابت ہوچکا ہے اور پھر اس کے بعد ملاقاتیں اورٹیلی فون کالیں وغیرہ بھی اور بعد میں کیا نہیں ہوتا ؟ اپنے ساتهی پر سب سے بڑا ظلم شوہر یا بیوی کا کہ کسی غیر محرم سے تعلقات استوار کر نا ہے۔ نکا ح کے بغیر کسی سے تعلقات قائم کرنا بہت بڑا گناہ ہے ۔ بعض لوگ اپنے ضمیر کو مطمئن کر نے کے لئے یا غیر محرم سے تعلقات قائم کر نے کے اپنے قبیح فعل کی طرفداری میں جھو ٹے بہانے گھڑ لیتے ہیں ۔ مثلاً بیوی ہر وقت لڑتی جھگڑ تی رہتی ہے۔ وہ کاہل اور سست الوجود ہے ۔ بن سنور...