Skip to main content

 جب ایک اٹھارہ سالہ لڑکی اور بیس سالہ لڑکے کے شادی ہوتی ھے تو دوسرے ہی دن لڑکی بیوی , بھابھی, چاچی, مامی, تائ, اور سب سے خطرناک رشتہ بہو میں بندھ جاتی ھے ,سال ڈیڑھ سال میں نمانی ماں کے رتبے کو بھی حاصل کرکے اپنی زندگی تیاگ دیتی ھے 


لیکن ' 

  

اسی شادی کے بعد لڑکا صرف مرد میں بدل کے ایک حیثیت کے دائرہ میں آجاتا ھے " داماد" اب وہ صرف داماد اور شوہر ھے ,جس کے اختیار میں ایک لڑکی آچکی ,وہ جیسے چاہے اس سے سلوک کرے 


اٹھارہ سالہ لڑکی شادی کے دو چار دن ( زیادہ لکھ دیئے) بعد ہی رشتوں کی نزاکتوں کو سمجھنے پہ مجبور ہوجاتی ھے اور اپنی عمر سے چھ آٹھ سال آگے بڑھ جاتی ھے ...


اٹھارہ سالہ لڑکی, انیس سال میں ماں بن کے اچانک تیس چالیس سال کی تجربہ کار عورت میں بدل جاتی ھے جو راتوں کو بچوں کے ساتھ, اور دن میں خاندان کے ہر ایک رشتے کے حساب سے چلتی ھے اور شوہر کے بدلتے موڈ کو بھی مدِنظر رکھ کے اپنی عزت بچاتی ھے 


جیسے ہی بچے اسکول جانے کے قابل ہوتے ہیں, اب وہ چوبیس پچس سال کی لڑکی / عورت صرف ایک " کان " بن جاتی ھے جس میں بچوں کی اسکول, ٹیوشن, قاری صاحب, دوستوں کی باتیں جاتی ہیں یا میاں کی کاروباری ٹیشن, آفس کے مسائل, سیاست کی کہانیاں انڈیلی جاتی ہیں ساتھ ساتھ سسرالی رشتے داروں یعنی تنی ہوئ رسی پہ چلنا بھی اولین فرض ھے 


 وہ اٹھارہ سال کی لڑکی جو اپنی بےفکری کی زندگی جی چکی یعنی پورے اٹھارہ سال جس میں سے چودہ سال اگر اسکول کالج کے نکال دیں تو اس نے اپنی شاندار زندگی پیدائش سے چار سال کی عمر تک بھرپور جی لی ہوتی ھے ...


وہ اب ایک بہترین کک ھے, ماسی ھے, برتن دھونے والی ھے, بچوں کی آیا, ھے, نرس ھے, ڈاکٹر ھے, ڈرائیور ھے, گھر کی چوکیدار ھے, کیشیئر ھے, بجٹ بنانے والی ھے, بینک ھے, دھوبن ھے, پریس کرنے والی ھے, ٹیلر ھے, استانی ھے, کونسلنگ کرنے والی ھے, الارم ھے, اور سب سے بڑھ کے وہ صرف ایک " کان " ھے, جہاں زمانے بھر کی باتیں جاتی ہیں ...


اور کوئ نہی سوچتا شادی سے پہلے جو لڑکی گھومنے کی شوقین, کھانے پینے کی رسیا, پڑھنے کی لت میں مبتلا, خوشبوؤں میں بسنے والی, میٹھا بولنے والی, دھیما چلنےوالی کہاں گم ہوجاتی ھے وہ کیوں زبان کی تلخ, کپڑے لتے سے بےفکر, جو ملا کھالیا, ہر وقت کی جلدی میں کیوں رہتی ھے, نک سک سے تیار رہنے والی حال سے بے حال ہوکے صرف خاندانی شادیوں اور دعوت میں ہی تیار کیوں ہوتی ھے ...


کیا وہ شادی سے پہلے کوئ ٹریننگ حاصل کرتی ھے بچے پالنے اور پیدا کرنے کی 

کیا وہ شادی ان ساری زمہ داریوں کو لینے کے لیے کرتی ھے 

کیا وہ شادی گھر کے کاموں کے لیے کرتی ھے 

کیا وہ شوہر کے اشاروں پہ چلنے کے لیے اپنے ماں باپ چھوڑتی ھے 

کیا وہ سسرالی رشتےداروں کے طعنے کھانے شادی کرتی ھے 

کیا وہ ڈھیر جہیز لینے کے لیے شادی کرتی ھے ساتھ اگر شوہر بعد میں پھنسے تو اپنے ماں باپ سے مدد کروانے پہ بھی تیار رہتی ھے 

اگر نہی تو...

 

وہ بھی صرف چاہے جانے, سراہنے, ناز ونخرے اٹھوانے کے لیے شادی کرتی ھے جیسے ایک لڑکا کرتا ھے . 


جب ایک لڑکا ایک دن کے بچے, کو اٹھاتے ڑرتا ھے تو یقین جانیں وہ لڑکی بھی ڈرتی ھے,  

جب ایک لڑکا اپنے سسرال میں جاکے " ایزی " فیل نہی کرتا تو اسکا بھی یقین رکھیں وہ انجان لڑکی بھی ایک قیامت سے گزرتی ھے پورے سسرال کے مزاج کو سمجھنے میں ...

جب ایک لڑکا اپنی معاشی ذمہ داریوں سے گھبراجاتا ھے تو یقین مانیئے وہ لڑکی بھی ایک جیسی روٹین, گھر کے کاموں کی زمہ داریوں سے اوب جاتی ھے 

جب وہ لڑکا بچوں کی تعداد یا ان کے اسکول کالج کی فیس سے ٹینشن میں آتا ھے تو ایسا کیسے ممکن ھے وہ لڑکی جو چوبیس گھنٹے گھر میں رہتی ھے وہ ٹیشن نا برداشت کرے ...

جب لڑکا اتوار کو دن چڑھے سوتا ھے تو لڑکی کا دل نہی کرسکتا ایک دن کی چھٹی مل جائے کچن سے 

جب لڑکا اتوار کے دن دوستوں میں جاسکتا ھے تو اس لڑکی کا دل پھتر کا تو نہی بنا جو شادی کے بعد پچھلے سارے رشتے ناطے تیاگ ڈالے 


بات صرف احساس کی ھے, وہ رفتہ رفتہ ختم ہوتاھے ہر رشتہ اپنی موت آپ مرجاتا ھے...


🌷پوسٹ اچھی لگے تو عمل

کریں اور دوسروں کو بھی عمل کرنے

کی دعوت دیں🥀

Comments

Popular posts from this blog

 ⭕ ایک ایسی تحریر جو بار بار پڑھنے کی ہے __!!* ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﯾﮧ ﺍﻋﻼﻥ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺟﻮ ﺁﺩﻣﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻓﻼﮞ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﺟﺎﺋﮯ ۔ ﺟﺲ ﭼﯿﺰ ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﺭﮐﮫ ﺩﮮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺘﺒﺎﺩﻝ ﯾﻌﻨﯽ ﺟﺲ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﭨﮭﺎ ﻟﮯ ۔ ﺍﺱ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﻮ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺳﺐ ﺧﻮﺵ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﻘﺮﺭﮦ ﺩﻥ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﮯ۔  (1 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺗﮭﺎ ، ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﺗﻨﮓ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ۔  (2 ) ﺍﯾﮏ ﮐﻨﻮﺍﺭﮦ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﺩﮬﻮﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ (3 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻥ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ  (4 ) ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺍﻭﻻﺩ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ (5 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﭨﯽ ﺑﯽ ﮐﺎ ﻣﺮﯾﺾ ﺗﮭﺎ ۔ ﺳﺎﺭﯼ ﺭﺍﺕ ﮐﮭﺎﻧﺴﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﭨﯽ ﺑﯽ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﮔﺮ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ۔ (6 ) ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺟﻮ ﺷﻮﮔﺮ ﮐﺎ ﻣﺮﯾﺾ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺷﻮﮔﺮ ﺭﮐﮫ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭨﯽ ﺑﯽ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮ ﺡ ﺳﺐ ﺧﻮﺷﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﮔﺌﮯ ۔   اگلے دن ......! (1 ) ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺟﻮ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮔﮭﺮ ﺁﯾﺎ، ﺭﺍﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﮑﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺑﺴﺘﺮ ﺑﭽﮭﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ۔ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﺎﺋﮯ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺗﻮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﭼﻠﻮ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﺗﻮ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔ (2 ) ﺟﻮ ﻏﯿﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺗﮭﺎ ﺑﯿﻮﯼ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﺗﮯ ﮨﯽ ﺳﺎﻣﺎ...
 💕رمضان المبارک کا معمول آپ بھی ملاحظہ فرمائیں 1: روزانہ رات 10 بجے تک سو جائیں۔ 2: صبح 3 بجے اٹھیں۔ 3: تہجد 3:30am سے 4:15am تک 4: 20 منٹ تک قرآن کا مطالعہ کریں، کم از کم 10 آیات مع معنی کے ساتھ 4:15am سے 4:35am ، 10منٹ تک اپنی دعا کا مشاہدہ کریں، اپنی تمام خواہشات اللہ سے مانگیں۔ 5: صبح 4:45 بجے سے فجر تک سحری کھائیں۔ سحری کھانے کے بعد صلاۃ الصبح کی تیاری کریں۔ 6: نماز صلوۃ سبھی: @ مقررہ وقت پر 7: صبح کا اذکار صبح 6 بجے/6:30 بجے تک کریں۔ 8: صبح 7 بجے تک آرام کریں/دن کے لیے تیاری کریں۔ 9: صلوٰۃ الوداع، کم از کم 4 رکعتیں پڑھیں۔  صبح 9:00 بجے سے 11:30 بجے تک 10: قرآن کو مسلسل سنتے رہیں۔ 11: نماز ظہر مقررہ وقت پر ادا کریں۔  20 منٹ اذکار کریں۔ 12: عصر کی نماز مقررہ وقت پر ادا کریں اور 20 منٹ شام اذکار، اور قرآن کی تلاوت کریں۔ 13: غروب آفتاب کے وقت اپنا روزہ افطار کرو جس کی تم استطاعت رکھتے ہو۔  لیکن افطار کرنے سے پہلے اللہ سے جو کچھ اور ہر چیز مانگو مانگو۔  نماز مغرب پڑھیں، آپ کی دعا رد نہیں ہوگی۔ 14: عشاء کی نماز دائیں طرف اور  تراویح رات 9 بجے تک پڑھیں۔ 15:...
 📝 آج کی میری پوسٹ بہت اہم ہے ہر مرد عورت کے لیے جو نیٹ استعمال کرتے ہیں۔۔! کسی بهی شادی شدہ مرد کا اور کسی شادی شدہ عورت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے جیون ساتهی کو دهوکا دیں بہت سے دین دار بهی اس بیماری میں مبتلا ہیں وہ اس بات کو عیب نہیں سمجهتے۔ آپ کی روز کی غیر محرم سے بات چیت (چاہے موبائل پر یو یا اسکائپ ،واٹس اپ یا فیسبك پر ) یہ بات آپ کو تباہی تک لے جائے گی کیونکہ بات شروع میں سلام سے شروع ہوتی ہے اور بعد میں زنا تک لے جاتی ہے۔ مرد وعورت نیٹ چیٹ کے ذریعہ کیا کرتے ہیں اور انہیں اس سے بچائيں ، کیونکہ اس میں فتنے کا ثبوت ملتا ہے اور یہ ثابت ہوچکا ہے اور پھر اس کے بعد ملاقاتیں اورٹیلی فون کالیں وغیرہ بھی اور بعد میں کیا نہیں ہوتا ؟ اپنے ساتهی پر سب سے بڑا ظلم شوہر یا بیوی کا کہ کسی غیر محرم سے تعلقات استوار کر نا ہے۔ نکا ح کے بغیر کسی سے تعلقات قائم کرنا بہت بڑا گناہ ہے ۔ بعض لوگ اپنے ضمیر کو مطمئن کر نے کے لئے یا غیر محرم سے تعلقات قائم کر نے کے اپنے قبیح فعل کی طرفداری میں جھو ٹے بہانے گھڑ لیتے ہیں ۔ مثلاً بیوی ہر وقت لڑتی جھگڑ تی رہتی ہے۔ وہ کاہل اور سست الوجود ہے ۔ بن سنور...