🖌۔ لَا تَقّرَبُوْا اَلّزَنَیْ" سے مراد اور نا محرم سے تعلقات
💕آپ نے اکثر سڑکوں کے اردگرد سائن بورڈز دیکھے ہوں گے کہ جن کے اوپر لکھا ہوتا ہے اپنی رفتار کم کریں۔ اگر آپ کسی میدانی علاقے سے شہر میں داخل ہو رہے ہوں تو ایسے سائن بورڈ دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ سائن بورڈز اس لیے لگاۓ جاتے ہیں کہ آگے آبادی ہے اور عین ممکن ہے آپ زیادہ رفتار میں کسی حادثے کا شکار ہو جائیں۔ ایک سمجھدار اور تجربہ کار ڈرائیور وہ ہوتا ہے جو شہر سے قریب ہونے سے پہلے ہی آہستہ آہستہ اپنی سپیڈ کنٹرول کرے، اچانک شہر میں داخل ہو کر آپ اسپیڈ کم نہیں کرتے بلکہ شہر سے ابھی بہت دور ہوتے ہیں سائن بورڈز کی ہدایات کو لے کر یا اپنے تجربہ کی بنا پر گاڑی کو کنٹرول کرنے لگ جاتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ہم دور سے ہی اپنی اسپیڈ کم کر لیتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہم دور سے ہی احتیاط و تدابیر اختیار کر کے حادثے سے بچ سکتے ہیں۔ اچانک شہر پہنچ کر اگر آپ اپنی رفتار کم کرنے کی کوشش کریں گے تب تک حادثے کا شکار ہو چکے ہونگے۔
اسی طرح بعض گناہ ہیں جن سے ہمیں دور سے ہی اجتناب کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم ان کے قریب جا کر ان سے نہیں بچ سکتے بلکہ ابتدا میں ہی ان سے بچنا ہوگا ورنہ قریب جا کر ہم ان کا شکار ہو جائیں گے۔ قرآن کریم نے ایسے گناہوں کو *’’لَا تَقّرَبُوْا*‘‘ کے عنوان سے بیان کیا ہے۔ انہیں گناہوں میں سے کہ جن کے قریب بھی نہیں ہونا ایک فحاشی یعنی زنا ہے۔
قرآن کریم سورہ اسراء میں خداوند متعال کا فرمانا ہے:
*وَلاَ تَقْرَبُواْ الزِّنَى إِنَّهُ کَانَ فَاحِشَةً وَسَاء سَبِیلًا.*
اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، یقینا یہ بڑی بے حیائی ہے اور بہت برا راستہ ہے۔(۱)
آج کے اس جدید دور میں کہ جب ہر گھر میں تقریبا ہر فرد سوشل میڈیا پر موجود ہے اس چیز کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ ہم میں سے اکثر افراد نے یہ تجربہ کیا ہوگا کہ سوشل میڈیا پر فقط تجسس کی بنا پر ہم مختلف پیجز دیکھتے ہیں اور پھر دیکھتے ہی چلے جاتے ہیں۔ ابتدا میں ہم سوچ رہے ہوتے ہیں کہ جو کام ہم کر رہے ہیں اس پر ہمارا کنٹرول ہے لیکن آہستہ آہستہ وہ تمام ریڈ لائنیں ہمارے لیے معمول بن جاتی ہیں۔ اور پھر نا محرم سے رابطہ بھی معمول بن جاتا ہے انسان سوچتا ہے کہ اس سب پر کنٹرول ہے اس کا اور وہ گناہ میں نہیں پڑے گا اور آگے کی حدود کو کراس نہیں کرے گا۔ لیکن وہ یہ نہیں سوچتا کہ اگر انسان کا واقعی میں جنسی مسائل پر کنٹرول ہوتا تو خدا کو یہ نہ کہنا پڑتا کہ فحاشی کے قریب تک نہ جاؤ۔ ہم جانتے ہیں کہ فحاشی کے قریب جانا بھی باعث لذت ہے یعنی جو انسان خدانخواستہ اس امر کا مرتکب ہو رہا ہوتا ہے وہ اس سے لذت اٹھا رہا ہوتا ہے ایسا نہیں کہ وہ فقط سوشل میڈیا پر گھوم رہا ہے۔ اور یہ سوچ رہا ہے کہ چند تصاویر ہی تو دیکھی ہیں یا فقط ایک دو بات ہی تو کی ہے نا محرم سے اس سے کیا ہوگا؟ بہت سے گناہ اور ان کی لذات ایسی ہیں کہ جب تک ارتکاب نہ کر لے تب تک لذت نہیں ملتی۔ لیکن فحاشی اس طرح سے نہیں، فحاشی کے ارتکاب میں بھی لذت ہے اور اس کے مقدمات میں بھی لذت ہے۔ اس لیے غیر محرم سے ارتباط یا کسی غیر مناسب تصویر کو دیکھنا بھی شرعی طور پر درست عمل نہیں۔ ضروری ہے کہ اس مورد کو سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوۓ خصوصی طور پر مد نظر رکھا جاۓ ورنہ بہت سے مومن افراد بھی ایسی وادیوں میں پہنچ جاتے ہیں جہاں پر جانے کا انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا....💕💕💕💕💕💕
🌷پوسٹ اچھی لگے تو عملکریں اور دوسروں کو بھی عمل کرنےکی دعوت دیں🥀
💕آپ نے اکثر سڑکوں کے اردگرد سائن بورڈز دیکھے ہوں گے کہ جن کے اوپر لکھا ہوتا ہے اپنی رفتار کم کریں۔ اگر آپ کسی میدانی علاقے سے شہر میں داخل ہو رہے ہوں تو ایسے سائن بورڈ دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ سائن بورڈز اس لیے لگاۓ جاتے ہیں کہ آگے آبادی ہے اور عین ممکن ہے آپ زیادہ رفتار میں کسی حادثے کا شکار ہو جائیں۔ ایک سمجھدار اور تجربہ کار ڈرائیور وہ ہوتا ہے جو شہر سے قریب ہونے سے پہلے ہی آہستہ آہستہ اپنی سپیڈ کنٹرول کرے، اچانک شہر میں داخل ہو کر آپ اسپیڈ کم نہیں کرتے بلکہ شہر سے ابھی بہت دور ہوتے ہیں سائن بورڈز کی ہدایات کو لے کر یا اپنے تجربہ کی بنا پر گاڑی کو کنٹرول کرنے لگ جاتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ہم دور سے ہی اپنی اسپیڈ کم کر لیتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہم دور سے ہی احتیاط و تدابیر اختیار کر کے حادثے سے بچ سکتے ہیں۔ اچانک شہر پہنچ کر اگر آپ اپنی رفتار کم کرنے کی کوشش کریں گے تب تک حادثے کا شکار ہو چکے ہونگے۔
اسی طرح بعض گناہ ہیں جن سے ہمیں دور سے ہی اجتناب کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم ان کے قریب جا کر ان سے نہیں بچ سکتے بلکہ ابتدا میں ہی ان سے بچنا ہوگا ورنہ قریب جا کر ہم ان کا شکار ہو جائیں گے۔ قرآن کریم نے ایسے گناہوں کو *’’لَا تَقّرَبُوْا*‘‘ کے عنوان سے بیان کیا ہے۔ انہیں گناہوں میں سے کہ جن کے قریب بھی نہیں ہونا ایک فحاشی یعنی زنا ہے۔
قرآن کریم سورہ اسراء میں خداوند متعال کا فرمانا ہے:
*وَلاَ تَقْرَبُواْ الزِّنَى إِنَّهُ کَانَ فَاحِشَةً وَسَاء سَبِیلًا.*
اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ، یقینا یہ بڑی بے حیائی ہے اور بہت برا راستہ ہے۔(۱)
آج کے اس جدید دور میں کہ جب ہر گھر میں تقریبا ہر فرد سوشل میڈیا پر موجود ہے اس چیز کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ ہم میں سے اکثر افراد نے یہ تجربہ کیا ہوگا کہ سوشل میڈیا پر فقط تجسس کی بنا پر ہم مختلف پیجز دیکھتے ہیں اور پھر دیکھتے ہی چلے جاتے ہیں۔ ابتدا میں ہم سوچ رہے ہوتے ہیں کہ جو کام ہم کر رہے ہیں اس پر ہمارا کنٹرول ہے لیکن آہستہ آہستہ وہ تمام ریڈ لائنیں ہمارے لیے معمول بن جاتی ہیں۔ اور پھر نا محرم سے رابطہ بھی معمول بن جاتا ہے انسان سوچتا ہے کہ اس سب پر کنٹرول ہے اس کا اور وہ گناہ میں نہیں پڑے گا اور آگے کی حدود کو کراس نہیں کرے گا۔ لیکن وہ یہ نہیں سوچتا کہ اگر انسان کا واقعی میں جنسی مسائل پر کنٹرول ہوتا تو خدا کو یہ نہ کہنا پڑتا کہ فحاشی کے قریب تک نہ جاؤ۔ ہم جانتے ہیں کہ فحاشی کے قریب جانا بھی باعث لذت ہے یعنی جو انسان خدانخواستہ اس امر کا مرتکب ہو رہا ہوتا ہے وہ اس سے لذت اٹھا رہا ہوتا ہے ایسا نہیں کہ وہ فقط سوشل میڈیا پر گھوم رہا ہے۔ اور یہ سوچ رہا ہے کہ چند تصاویر ہی تو دیکھی ہیں یا فقط ایک دو بات ہی تو کی ہے نا محرم سے اس سے کیا ہوگا؟ بہت سے گناہ اور ان کی لذات ایسی ہیں کہ جب تک ارتکاب نہ کر لے تب تک لذت نہیں ملتی۔ لیکن فحاشی اس طرح سے نہیں، فحاشی کے ارتکاب میں بھی لذت ہے اور اس کے مقدمات میں بھی لذت ہے۔ اس لیے غیر محرم سے ارتباط یا کسی غیر مناسب تصویر کو دیکھنا بھی شرعی طور پر درست عمل نہیں۔ ضروری ہے کہ اس مورد کو سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوۓ خصوصی طور پر مد نظر رکھا جاۓ ورنہ بہت سے مومن افراد بھی ایسی وادیوں میں پہنچ جاتے ہیں جہاں پر جانے کا انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا....💕💕💕💕💕💕
🌷پوسٹ اچھی لگے تو عملکریں اور دوسروں کو بھی عمل کرنےکی دعوت دیں🥀
Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you