*والدین سے اور خصوصاً امت کی ماٶں سے گزارش ہے کہ بچیوں کو غیر محرم سے سختی کے کلام کرنا سکھاٸیں*
*مروت*
ایک ایسا لفظ جو آج کی لڑکی کے لیے سب سے نقصان دہ ہتھیار بن چکا ہے ۔۔۔
اس ایک لفظ کے چکر میں بہت سی لڑکیاں پہلے پہل تو اپنے آرام و سکون کو داؤ پر لگاتی ہیں، لیکن پھر رفتہ رفتہ بات یہاں تک آ پہنچتی ہے کہ عزت تک کا سودا کرنا پڑ جاتا ہے۔۔۔۔
کچھ عرصہ پہلے خلیل الرحمٰن قمر صاحب کا لکھا ایک پاکستانی ڈرامہ بہت مشہور ہوا تھا۔۔۔
جس کا نام تھا *"میرے پاس تم ہو!"*
اس ڈرامے کا ایک ڈائیلاگ میرے دل کو چھو گیا۔۔۔
جب ہیروئن مروت میں ایک غیر آدمی کے کہنے پر اسکے ساتھ ڈانس کے لیے رضامند ہوتی ہے تو اسکا شوہر اسے کہتا ہے
*"مجھے آج پہلی بار تم سے ڈر لگا۔۔۔ مجھے لگا میری بیوی بہت کمزور ہے۔۔۔ اتنی کمزور ہے کہ یہ کسی غیر آدمی کی غلط ڈیمانڈ پر اسے ناں نہیں کہہ سکی!!"*
زندگی میں بہت سے مقامات پر "نو" کہنا بہت ضروری ہوتا ہے۔۔۔
خصوصاً ایک لڑکی کے لیے۔۔۔
یاد رکھیے۔۔
ہماری مروت کے حقدار صرف ہمارے محرم رشتے ہیں۔۔۔
اور بس۔۔۔
میں پھر سے کہوں
*"اور بس۔۔۔۔"*
انکے علاوہ اس دنیا کا کوئی غیر محرم اس لائق نہیں ہے کہ اسکی مروت میں آ کر، یہ سوچ کر کہ اسے کہیں برا نہ لگ جائے۔۔۔
ہم اسکی کسی الٹی سیدھی بات پر منہ نہ توڑ سکیں۔۔۔
زمانہ اتنا شاطر ہو چکا ہے کہ گھر بیٹھی عزت دار معصوم لڑکیوں کو ورغلانے کے ہزاروں نسخے لیے پھرتا ہے۔۔۔
*ہم یہی سوچتی رہ جاتی ہیں میرے ساتھ ایسا نہیں ہو گا۔۔*
یا میرے ساتھ ایسا نہیں ہو سکتا اور ہماری اسی بیوقوفی میں ہمارے ساتھ سب ہو چکا ہوتا ہے۔۔۔
تباہی کے دھانے پر کھڑی لڑکیاں اسی معاشرے میں ہوتی ہیں۔۔۔
ہم جیسی ہی ہوتی ہیں۔۔۔
اور سب سے اہم
*"آسمان سے نہیں اترتی، ہم میں سے ہی ہوتی ہیں۔۔۔۔۔"*
جاگ جائیے۔۔۔
بھائی کہہ دینے سے کوئی آپکا بھائی بن نہیں جاتا۔۔۔
آپکا بھائی صرف وہی مرد ہے جسے اللّٰہ نے تخلیق کر کے بھیجا ہے۔۔۔
*باقی خود کو بہلانے کے طریقے ہیں تو شوق سے بہلیے۔۔۔ لیکن پھر اس دن کا انتظار کیجئے جب آپکے ہاتھ میں پھسلتی ریت کی طرح کچھ نہیں بچے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🤐*
اچھا اب اگر بات سمجھ آ گئی ہے اور خود کو بچانا چاہتی ہیں تو پھر کرنا کیا ہو گا۔۔۔۔
*"سمپلی "نو" کہنا ہو گا۔۔۔۔"*
پھر ایک سوال ذہن میں آتا ہے کہ آخر "نو" کہنا کب ہے۔۔۔۔
تو سنیے
ایک سادہ سا فارمولا ہے اسکا ۔۔۔
*جب آپ کو لگے کہ کوئی انسان آپکے کمفرٹ زون میں داخل ہو رہا ہے۔۔۔*
*اسکے آپ کی زندگی میں ہونے کی وجہ سے آپ کچھ ایسے کام کرنے جا رہی ہیں جو زندگی میں آج تک نہیں کیے، جو آپکی حد سے باہر تھے۔۔۔*
*یا کچھ ایسا جسے آپ فخر سے سب کے سامنے بیان نہیں کر سکتی۔۔۔۔*
*"Don't allow anyone to cross the border of your limits.... please!"*
یہ وہ مقام ہوتا ہے جب ایک عزت دار لڑکی نے مقابل کو شٹ اپ کال دینی ہوتی ہے۔۔۔
یا سادہ الفاظ میں کہوں تو "نو" کہنا ہوتا ہے۔۔۔
اور یہ "نو" کسی کو بھی کہا جا سکتا ہے۔۔۔
"کسی کو بھی۔۔۔۔۔۔۔۔"
اپنے جاننے والوں کو ۔۔۔
ملنے ملانے والوں کو ۔۔۔
کزنز کو ۔۔۔
کولیگز کو ۔۔۔
سوشل میڈیا پر *قدم قدم پر ملتے بھائیوں کو*۔۔۔
زندگی میں کہیں پر بھی ۔۔۔
اپنے اندر کسی کی غلط بات پر اسکا منہ توڑنے کی ہمت پیدا کریں ۔۔۔
*یوں ہاتھ جھٹکیں کہ مقابل کو ایسا کرنٹ لگے اور اسکا ہاتھ ایسا مفلوج ہو کر رہ جائے کہ دوبارہ کبھی آگے بڑھنے کی ہمت نہ کر سکے۔۔۔۔*
ہماری مقدس کتاب میں ربِ کعبہ نے فرما دیا کہ؛
*"يَٰنِسَآءَ ٱلنَّبِيِّ لَسۡتُنَّ كَأَحَدٖ مِّنَ ٱلنِّسَآءِ إِنِ ٱتَّقَيۡتُنَّۚ فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِٱلۡقَوۡلِ فَيَطۡمَعَ ٱلَّذِي فِي قَلۡبِهِۦ مَرَضٞ وَقُلۡنَ قَوۡلٗا مَّعۡرُوفٗا"*
*"اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم اللّٰہ سے ڈرتی ہو تو بات کرنے میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا مریض آدمی کچھ لالچ کرے اور تم اچھی بات کہو۔۔۔"*
(سورہ احزاب۔ آیت 32)
اس آیت میں پہلے تو امہات المؤمنین کی برتری بیان کی گئی۔۔۔ لیکن ساتھ جو ہدایت دی گئی علماء کے مطابق اس کا اطلاق تمام مومن عورتوں پر ہوتا ہے۔۔۔
یہ قاعدہ ربِ کریم نے سب خواتین کے لیے مختص کیا ہے۔۔۔
یعنی ہمارے خدا نے تو حد بندی کر دی کہ غیر سے بات کرنے کے لیے لہجہ سخت کر لو۔۔
*لیکن پھر ہم نے کیا کیا؟؟؟*
*ہم نے تو اپنا الگ ہی معیار مقرر کر لیا۔۔۔*
اونچے عہدے والے سے ہنس کر بات کرنی ہے اور رکشے والے سے سختی سے بات کرنی ہے۔۔۔
سوشل میڈیا پر ایڈمنز سے مسکرا کر بات کرنی ہے اور ممبران کی بار حدود یاد آ گئی۔۔۔
سمجھدار لگ رہا ہے تو اچھا امپریشن دینا ہے، ایویں سا ہے تو بھاڑ میں جائے۔۔۔
بڑی عمر کے انکل جی کا تو دل نہیں دکھا سکتے ناں ہم۔۔۔
ان سے تو ویسے ہی پیار سے بات کرنی ہو گی۔۔۔
وہ الگ بات ہے کہ آجکل اکثر انکل جی ہی "پیا جی" بن بیٹھتے ہیں۔۔۔
مرد کو تو خود کو اچھا اور ڈیسنٹ شو کروانا ہی ہے۔۔ آخر لڑکیوں کو امپریشن دینا بھی کوئی چیز ہوتی ہے ۔۔۔
اور ہم ٹھہری بھولی بھالی مخلوق۔۔۔
ہاں یہ بھی سچ ہے کہ اکثر لڑکیاں بھائی کا لفظ احتراماً نہیں، احتیاطً ہی استعمال کر رہی ہوتی ہیں۔۔
لیکن بھئی ضرورت کیا ہے اس سب کی۔۔
اس مروت کے ڈھونگ کی۔۔
*جن محرم رشتوں میں مروت اور لچک دکھانی ہے وہاں آجکی لڑکی کو اپنے دو نمبر حقوق کی بناء پر زبان چلانی ہے*
*اور جہاں سختی دکھانی ہے وہاں اتنی لاچاری۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟*
*آپ یہ کیسے بھول سکتی ہیں کہ کردار کا آئینہ ایک بار ٹوٹ گیا تو لاکھ ایلفیاں لگانے پر بھی یہ کبھی نہیں جڑ پائے گا۔۔۔۔*
"اس ایک لفظ "مروت" کے چکر میں آپ اتنی کمزور نہیں بن سکتی کہ کوئی آپ سے کھیل جائے اور آپ بھیگی بلی کی طرح کھی کھی کرتی رہ جائیں۔۔۔۔۔۔۔۔"
تلخ الفاظ کے لیے پیشگی معذرت۔۔۔۔
لیکن اس میں بڑا سبق ہے۔۔۔
اگر سمجھیں تو
یا
*"اگر سمجھنا چاہیں تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"*🤐
_
Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you