*(دس ہزار درہم نذرانہ کے طور پر)*
حضرت ابراہیم بن ادہم ؒکی خدمت میں ایک شخص نے دس ہزار درہم نذرانہ پیش کیا۔ انھوں نے اس کے قبول کرنے سے صاف انکار کر دیا اور فرمایا کہ تم یہ چاہتے ہو کہ دس ہزار درہم کی وجہ سے میرا نام فقرا کے دفتر سے کٹ جائے۔۔۔۔۔۔؟
خدا کی قسم! میں اس کو ہرگز گوارا نہیں کرتا، ان کا یہ بھی ارشاد ہے کہ دنیا دار دنیا میں راحت تلاش کرتے ہیں، اس وجہ سے دھوکہ میں پڑ جاتے ہیں۔ (بھلا دنیا میں راحت کہاں) اگر ان لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ بادشاہت ہمارے پاس ہے تو یہ لوگ تلواروں سے ہم سے لڑنے لگیں،
حضرت عبداللہ بن مبارک ؒ سے کسی نے پوچھا کہ آدمی کون لوگ ہیں۔۔۔؟ فرمایا: علما۔ اس نے پوچھا کہ بادشاہ کون لوگ ہیں۔۔۔۔۔۔؟
فرمایا: زاہد لوگ (دنیا سے بے رغبتی کرنے والے)
اس نے پوچھا: بے وقوف اَحمق کون لوگ ہیں۔۔۔۔۔۔؟
فرمایا: جو دین کے ذریعہ دنیا کماتے ہیں،
حضرت ذوالنون مصری ؒ فرماتے ہیں کہ زاہد لوگ آخرت کے بادشاہ ہیں اور وہ فقرا عارفین ہیں۔ حضرت شیخ ابو مدین ؒ فرماتے ہیں کہ بادشاہت دو طرح کی ہوتی ہے۔ ایک شہروں کی، دوسری دلوں کی۔ حقیقی بادشاہ زاہد ہی ہوتے ہیں (جو دلوں کے بادشاہ ہوتے ہیں)
ایک جماعت کا مذہب جن میں حضرت امام شافعی ؒ بھی ہیں، یہ ہے کہ اگر کوئی شخص یہ وصیت کرکے مر جائے کہ میرے مال سے اتنا مال ایسے لوگوں کو دے دیا جائے جو سب سے زیادہ سمجھ دار ہوں، تو وہ مال وصیت کا زاہدوں کو دیا جائے گا (اس لئے کہ حقیقی سمجھ دار وہی ہیں)۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you