*(اس سے زیادہ بوجھ نہیں اٹھاؤں گی)*
ایک قصبہ تھا وہاں کے لوگوں نے بہت بڑے جلسے کا انتظام کیا اور بہت ہی بڑے عالم کو وعظ کے لئے بلایا جس دن جلسہ تھا دور دور سے لوگ وعظ سننے کے لیے آرہے تھے لوگوں نے ایک بوڑھی عورت سے کہا امی جلسہ ہورہا ہے مولوی صاحب بیان کریں گے آپ وعظ سننے چلو گی ؟
*بڑھیا نے کہا چلوں گی* ،،،
چنانچہ وہ بڑھیا لوگوں کے ساتھ چل پڑی اور کنارے جا کر بیٹھ گئی
مولوی صاحب نے ایک مسئلہ بیان کیا کہ سخت زمین پر پیشاب ہرگز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ پیشاب کی چھینٹے جہاں جہاں پر پڑیں گی وہاں سے عذاب ہوگا اور آگ لگے گی، لہٰذا نرم زمین ہو یا پھر ریتلی زمین پر پیشاب کرو گے تو چھیٹوں کے عذاب سے بچ جاؤ گے
پوری تقریر میں بڑھیا کو یہی ایک بات سمجھ میں آئی تو اس بڑھیا نے عذاب سے بچنے کے لیے یہ ترکیب نکالی کہ جب کہیں باہر جانا ہوتا تو پانچ کلو ریت اور بالوں کا پوٹلہ باندھ کر ساتھ لے لیتی ، جب پیشاب کرنے کی حاجت ہوتی تو اس پوٹلی میں سے تھوڑی سی ریت نکال کر زمین پر رکھتی اور پھر بڑے احتیاط سے اس ریت پر پیشاب کرتی تاکہ چھیٹ اڑ کر پیروں پر نا پڑے اسی طرح بڑھیا کو ایک سال گزر گیا اور پانچ کلو ریت کا پوٹلہ ڈھوتے ڈھوتے اسکی ناک میں دم ہو گیا ،،،،
دوسرے سال لوگوں نے پھر جلسے کا اہتمام کیا اور دور دور سے لوگ آنے لگے اتفاق سے پھر بڑھیا سے کسی نے پوچھا امی چلو گی وعظ سننے؟
جو اگلے سال مولوی صاحب آئے تھے وہی پھر آئے ہیں تو بڑھیا نے کہا ،،،گئے سال وعظ سنا تھا تو پانچ کلو ریت کا پوٹلہ سر پر آ گیا
اب اس سے زیادہ وزن مجھ سے اٹھ نہیں پائے گا
*،،،،،،،،،،،،، سبق ،،،،،،،،،،،،*
اللہ رب العزت کی ذات سے کیا بعید اللہ کو اس بڑھیا کا یہی عمل پسند آ گیا ہو اور اس کی مغفرت کے لیے یہی کافی ہو گیا ہو جو لوگ وعظ و نصیحت کی مجلس میں شریک ہوتے ہیں اور دین کی باتیں سنتے ہیں *کاش کہ سب میں عمل کا ایسے ہی جذبہ پیدا ہو جاتا*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you