آب زم زم کے بارے میں معلومات
#سوال: طبرانی نے آب زم زم کی کیا خوبیاں بتائی ہیں؟ ہمارے زمانے کے سائنسدان کیا کہتے ہیں؟
#جواب: طبرانی کے بقول (1) آب زم زم پیاس بجھاتا ہے۔ (2) بھوک میں غذا کا کام دیتا ہے۔(3) موت کے سوا ہر بیماری کے لیے شفا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پانی سالہا سال پڑا رہے اس کا نہ ذائقہ بدلتا ہے اور نہ اس میں کیڑا پڑتا ہے۔ ہمارے زمانے کے سائنسدان کہتے ہیں کہ اس پانی میں سوڈا پٹاس اور گندھک کے اجزا بھی شامل ہیں۔ (طبرانی۔ تذکرة الانبياء)
#سوال: بتائے زم زم کو یہ نام کیوں دیا گیا؟
#جواب: حضرت ہاجرہ علیہا السلام نے چاروں طرف، منڈیر بنا کر پانی کو بہنے سے روک دیا اور فرمایا زم زم اس کے معنی ہیں ۔ رک جا۔ ٹھہر جا اسی لیے اسے زمزم کہا جاتا ہے۔ (سیرت انبیائے کرام۔ تذکرة الانبیاء)
#سوال: حضرت ہاجرہ علیہا السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بعد مکہ کیسے آباد ہوا؟
#جواب: دونوں ماں بیٹے نے اس بیابان میں چشمہ زم زم کے کنارے سکونت اختیار کرلی۔ چند روز بعد قبیلہ جرہم کا ایک تجارتی قافلہ یمن سے آتے ہوئے وہاں سےگزرا۔ یہ لوگ پہلے بھی ادھر سے آتے جاتے رہتے تھے۔ اس مرتبہ انہوں نےادھر پرندے اڑتے دیکھے۔ وہ سمجھ گئے کہ یہاں آس پاس پانی ہے یا آبادی۔وہ حیران ہوئے۔ ایک آدمی کو صورت حال معلوم کرنے کے لیے بھیجا۔ یہ شخص پہاڑی چٹانوں سے گزرکر چشمہ زم زم کے پاس پہنچا تو اس کو جانوروں کی ٹولیاں نظر آئیں اور پاس ہی ایک عورت کو دیکھا جو ایک بچے کو لیے بیٹھی تھی۔ اس شخص نے واپس آ کر اپنے ساتھیوں کو تمام روئیداد سنائی۔ اہل قافلہ ان پاکباز ہستیوں کی زیارت کے لیے آگئے۔ وہ سمجھ گئے کہ اس جنگل میں ان متبرک ہستیوں کی وجہ سے پانی آ یا۔ انہوں نے حضرت ہاجرہ علیہا السلام سے چشمے کے پاس رہنے کی اجازت چاہی اور کہا کہ ہم بچے کو اپنا سردار بنا لیں گے، انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ تم لوگ چشمے پر قبضہ کر لو۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ایسا نہیں ہوگا، حضرت ہاجرہ علیہ السلام نے انہیں رہنے کی اجازت دے دی۔ اس طرح مکہ آباد ہوگیا۔ (قصص الانبیاء۔ قصص القرآن۔ تذکرة الانبياء )

#سوال: طبرانی نے آب زم زم کی کیا خوبیاں بتائی ہیں؟ ہمارے زمانے کے سائنسدان کیا کہتے ہیں؟
#جواب: طبرانی کے بقول (1) آب زم زم پیاس بجھاتا ہے۔ (2) بھوک میں غذا کا کام دیتا ہے۔(3) موت کے سوا ہر بیماری کے لیے شفا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پانی سالہا سال پڑا رہے اس کا نہ ذائقہ بدلتا ہے اور نہ اس میں کیڑا پڑتا ہے۔ ہمارے زمانے کے سائنسدان کہتے ہیں کہ اس پانی میں سوڈا پٹاس اور گندھک کے اجزا بھی شامل ہیں۔ (طبرانی۔ تذکرة الانبياء)
#سوال: بتائے زم زم کو یہ نام کیوں دیا گیا؟
#جواب: حضرت ہاجرہ علیہا السلام نے چاروں طرف، منڈیر بنا کر پانی کو بہنے سے روک دیا اور فرمایا زم زم اس کے معنی ہیں ۔ رک جا۔ ٹھہر جا اسی لیے اسے زمزم کہا جاتا ہے۔ (سیرت انبیائے کرام۔ تذکرة الانبیاء)
#سوال: حضرت ہاجرہ علیہا السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بعد مکہ کیسے آباد ہوا؟
#جواب: دونوں ماں بیٹے نے اس بیابان میں چشمہ زم زم کے کنارے سکونت اختیار کرلی۔ چند روز بعد قبیلہ جرہم کا ایک تجارتی قافلہ یمن سے آتے ہوئے وہاں سےگزرا۔ یہ لوگ پہلے بھی ادھر سے آتے جاتے رہتے تھے۔ اس مرتبہ انہوں نےادھر پرندے اڑتے دیکھے۔ وہ سمجھ گئے کہ یہاں آس پاس پانی ہے یا آبادی۔وہ حیران ہوئے۔ ایک آدمی کو صورت حال معلوم کرنے کے لیے بھیجا۔ یہ شخص پہاڑی چٹانوں سے گزرکر چشمہ زم زم کے پاس پہنچا تو اس کو جانوروں کی ٹولیاں نظر آئیں اور پاس ہی ایک عورت کو دیکھا جو ایک بچے کو لیے بیٹھی تھی۔ اس شخص نے واپس آ کر اپنے ساتھیوں کو تمام روئیداد سنائی۔ اہل قافلہ ان پاکباز ہستیوں کی زیارت کے لیے آگئے۔ وہ سمجھ گئے کہ اس جنگل میں ان متبرک ہستیوں کی وجہ سے پانی آ یا۔ انہوں نے حضرت ہاجرہ علیہا السلام سے چشمے کے پاس رہنے کی اجازت چاہی اور کہا کہ ہم بچے کو اپنا سردار بنا لیں گے، انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ تم لوگ چشمے پر قبضہ کر لو۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ایسا نہیں ہوگا، حضرت ہاجرہ علیہ السلام نے انہیں رہنے کی اجازت دے دی۔ اس طرح مکہ آباد ہوگیا۔ (قصص الانبیاء۔ قصص القرآن۔ تذکرة الانبياء )

Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you