Skip to main content

 *(دو بادشاہ ساحلِ سمندر پر _!!*)


حضرت سیدنا عبدالرحمن بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما اپنے والد محترم حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ پہلی اُمتو ں میں ایک بادشاہ تھا۔ خوب شان وشوکت سے اس کے دن رات گزر رہے تھے۔ ایک دن اس کی قسمت کا ستارہ چمکا اور وہ اپنی آخرت کے بارے میں غور وفکر کرنے لگا اور سوچنے لگا کہ میں جن دنیاوی آسائشو ں میں گم ہو کر اپنے رب تعالیٰ کو بھول چکا ہوں، عنقریب یہ ساری نعمتیں مجھ سے منقطع ہوجائیں گی۔ میری حکومت و بادشاہت نے تو مجھے اپنے پاک پروردگار عزوجل کی عبادت سے غافل کر رکھا ہے ۔چنانچہ وہ رات کی تاریکی میں اپنے محل سے نکلا اور ساری رات تیزی سے سفر کرتا رہا۔ جب صبح ہوئی تو وہ اپنے ملک کی سرحد عبور کرچکا تھا۔ اس نے ساحل سمندر کا رُخ کیا اور وہیں رہنے لگا۔ وہاں وہ اینٹیں بنا بنا کر بیچتا۔ جو رقم حاصل ہوتی اس میں سے کچھ اپنے خرچ کےلئے رکھ لیتا اور باقی سب صدقہ کر دیتا۔ اسی حالت میں اسے کافی عرصہ گزر گیا۔ بالآخر اس کی خبر اس ملک کے بادشاہ کو ہوئی، تو اس بادشاہ نے پیغام بھیجا کہ مجھ سے آکر ملو ۔ لیکن اس نے انکار کر دیا اور بادشاہ کے پاس نہ گیا۔ بادشاہ نے پھر اپنا قاصد بھیجا اور اسے اپنے پاس بلوایا اس نے پھر انکار کردیا اور کہا کہ بادشاہ کو مجھ سے کیا غرض اور مجھے بادشاہ سے کیا کام کہ میں اس کے پاس جاؤں۔جب بادشاہ کو یہ بتایا گیا تو وہ خود گھوڑے پر سوار ہوکر ساحل سمندر پر آیا۔ جب اس نیک شخص نے دیکھا کہ بادشاہ میری طرف آرہا ہے تو اس نے ایک طرف دوڑ لگادی۔ بادشاہ نے جب اسے بھاگتے دیکھا تو وہ بھی اس کے پیچھے پیچھے بھاگنے لگا لیکن وہ بادشاہ کی نظروں سے اوجھل ہوگیا۔ جب بادشاہ اسے نہ ڈھونڈ سکا تو بلند آواز سے کہا: اے اللہ کے بندے میں تجھے کچھ بھی نہیں کہوں گا تو مجھ سے خوف زدہ نہ ہو۔ (میں تجھ سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں ) جب اس نیک شخص نے یہ سنا تو وہ بادشاہ کے سامنے آگیا۔ بادشاہ نے اس سے کہا: اللہ عزوجل تجھے برکتیں عطا فرمائے تو کون ہے ؟ اور کہاں سے آیا ہے ؟ اس نے اپنا نام بتایا اور کہا میں فلاں ملک کا بادشاہ تھا، جب میں نے غور وفکر کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ میں جس دنیا کی دولت میں مست ہوں یہ تو عنقریب فنا ہوجائے گی اور اس دولت و حکومت نے تو مجھے غفلت کی نیند سلا رکھا ہے۔ چنانچہ میں نے اپنے تمام سابقہ گناہوں سے توبہ کی اور تمام دنیاوی آسائشوں کو چھوڑ کر دنیا سے الگ تھلگ اپنے رب عزوجل کی عبادت شروع کردی۔ اللہ عزوجل میری اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرمائے۔ جب بادشاہ نے یہ سنا تو کہنے لگا میرے بھائی جو کچھ تونے کیا میں تو تجھ سے زیادہ اس کا حق دار ہوں۔ یہ کہتے ہوئے وہ گھوڑے سے اُترا ،اور اسے وہیں چھوڑ کر اس نیک شخص کے ساتھ چل دیا۔چنانچہ وہ دونوں بادشاہ ایک ساتھ رہنے لگے، اور اب وہ ہر وقت اپنے رب عزوجل کی عبادت میں مصروف رہتے ، اور انہوں نے دعا کی: اے ہمارے پروردگار عزوجل ہمیں ایک ساتھ موت دینا۔ چنانچہ ان دونوں کا ایک ہی دن انتقال ہوا اور ان کی قبریں بھی ایک ساتھ ہی بنائی گئیں۔


یہ حکایت نقل کرنے کے بعد حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں : اگر میں مصر میں ہوتا تو ان کی قبروں کی جو نشانیاں ہمیں اللہ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے بتائی ہیں میں ان نشانیوں کی وجہ سے انہیں ضرور پہچان لیتا اور تمہیں وہ قبریں ضرور دکھاتا۔


(المسند للامام احمد بن حنبل، مسند عبد اﷲ بن مسعود، الحدیث: ۴۳۱۲، ج۲، ص۶۶ا۔۱۶۷)




Comments

Popular posts from this blog

 ⭕ ایک ایسی تحریر جو بار بار پڑھنے کی ہے __!!* ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﯾﮧ ﺍﻋﻼﻥ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺟﻮ ﺁﺩﻣﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻓﻼﮞ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﺟﺎﺋﮯ ۔ ﺟﺲ ﭼﯿﺰ ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﺭﮐﮫ ﺩﮮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺘﺒﺎﺩﻝ ﯾﻌﻨﯽ ﺟﺲ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﭨﮭﺎ ﻟﮯ ۔ ﺍﺱ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﻮ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺳﺐ ﺧﻮﺵ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﻘﺮﺭﮦ ﺩﻥ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﮯ۔  (1 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺗﮭﺎ ، ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﺗﻨﮓ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ۔  (2 ) ﺍﯾﮏ ﮐﻨﻮﺍﺭﮦ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﺩﮬﻮﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ (3 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻥ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ  (4 ) ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺍﻭﻻﺩ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ (5 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﭨﯽ ﺑﯽ ﮐﺎ ﻣﺮﯾﺾ ﺗﮭﺎ ۔ ﺳﺎﺭﯼ ﺭﺍﺕ ﮐﮭﺎﻧﺴﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﭨﯽ ﺑﯽ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﮔﺮ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ۔ (6 ) ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺟﻮ ﺷﻮﮔﺮ ﮐﺎ ﻣﺮﯾﺾ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺷﻮﮔﺮ ﺭﮐﮫ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭨﯽ ﺑﯽ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮ ﺡ ﺳﺐ ﺧﻮﺷﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﮔﺌﮯ ۔   اگلے دن ......! (1 ) ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺟﻮ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮔﮭﺮ ﺁﯾﺎ، ﺭﺍﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﮑﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺑﺴﺘﺮ ﺑﭽﮭﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ۔ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﺎﺋﮯ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺗﻮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﭼﻠﻮ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﺗﻮ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔ (2 ) ﺟﻮ ﻏﯿﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺗﮭﺎ ﺑﯿﻮﯼ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﺗﮯ ﮨﯽ ﺳﺎﻣﺎ...
 💕رمضان المبارک کا معمول آپ بھی ملاحظہ فرمائیں 1: روزانہ رات 10 بجے تک سو جائیں۔ 2: صبح 3 بجے اٹھیں۔ 3: تہجد 3:30am سے 4:15am تک 4: 20 منٹ تک قرآن کا مطالعہ کریں، کم از کم 10 آیات مع معنی کے ساتھ 4:15am سے 4:35am ، 10منٹ تک اپنی دعا کا مشاہدہ کریں، اپنی تمام خواہشات اللہ سے مانگیں۔ 5: صبح 4:45 بجے سے فجر تک سحری کھائیں۔ سحری کھانے کے بعد صلاۃ الصبح کی تیاری کریں۔ 6: نماز صلوۃ سبھی: @ مقررہ وقت پر 7: صبح کا اذکار صبح 6 بجے/6:30 بجے تک کریں۔ 8: صبح 7 بجے تک آرام کریں/دن کے لیے تیاری کریں۔ 9: صلوٰۃ الوداع، کم از کم 4 رکعتیں پڑھیں۔  صبح 9:00 بجے سے 11:30 بجے تک 10: قرآن کو مسلسل سنتے رہیں۔ 11: نماز ظہر مقررہ وقت پر ادا کریں۔  20 منٹ اذکار کریں۔ 12: عصر کی نماز مقررہ وقت پر ادا کریں اور 20 منٹ شام اذکار، اور قرآن کی تلاوت کریں۔ 13: غروب آفتاب کے وقت اپنا روزہ افطار کرو جس کی تم استطاعت رکھتے ہو۔  لیکن افطار کرنے سے پہلے اللہ سے جو کچھ اور ہر چیز مانگو مانگو۔  نماز مغرب پڑھیں، آپ کی دعا رد نہیں ہوگی۔ 14: عشاء کی نماز دائیں طرف اور  تراویح رات 9 بجے تک پڑھیں۔ 15:...
 📝 آج کی میری پوسٹ بہت اہم ہے ہر مرد عورت کے لیے جو نیٹ استعمال کرتے ہیں۔۔! کسی بهی شادی شدہ مرد کا اور کسی شادی شدہ عورت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے جیون ساتهی کو دهوکا دیں بہت سے دین دار بهی اس بیماری میں مبتلا ہیں وہ اس بات کو عیب نہیں سمجهتے۔ آپ کی روز کی غیر محرم سے بات چیت (چاہے موبائل پر یو یا اسکائپ ،واٹس اپ یا فیسبك پر ) یہ بات آپ کو تباہی تک لے جائے گی کیونکہ بات شروع میں سلام سے شروع ہوتی ہے اور بعد میں زنا تک لے جاتی ہے۔ مرد وعورت نیٹ چیٹ کے ذریعہ کیا کرتے ہیں اور انہیں اس سے بچائيں ، کیونکہ اس میں فتنے کا ثبوت ملتا ہے اور یہ ثابت ہوچکا ہے اور پھر اس کے بعد ملاقاتیں اورٹیلی فون کالیں وغیرہ بھی اور بعد میں کیا نہیں ہوتا ؟ اپنے ساتهی پر سب سے بڑا ظلم شوہر یا بیوی کا کہ کسی غیر محرم سے تعلقات استوار کر نا ہے۔ نکا ح کے بغیر کسی سے تعلقات قائم کرنا بہت بڑا گناہ ہے ۔ بعض لوگ اپنے ضمیر کو مطمئن کر نے کے لئے یا غیر محرم سے تعلقات قائم کر نے کے اپنے قبیح فعل کی طرفداری میں جھو ٹے بہانے گھڑ لیتے ہیں ۔ مثلاً بیوی ہر وقت لڑتی جھگڑ تی رہتی ہے۔ وہ کاہل اور سست الوجود ہے ۔ بن سنور...