بیکاری کی نحوست :
پان کی دکان پر، چائے کے سدابہار ہوٹلوں پر، اور گلیوں اور شاہراہوں کے ٹکڑوں پر ، یہ ہم عمروں کی بھیڑکیسی ؟
جو ہنسی مذاق میں مشغول اور ادھر ادھر گنہگار نگاہیں ڈالنے میں مصروف ہیں۔ جائیے قریب جاکر معلوم کر لیجئے ؟ ہر ایک اپنی شناخت "اسلامی نام " سے بتا دے گا ۔ لیکن یہ مفت میں یہاں کھڑے ہو کر گناہ لوٹنے میں کیوں دلچسپی لے رہے ہیں ؟ کیا انہیں کوئی روک ٹوک کرنے والا نہیں ہے ؟ہاں ! مگر روکے ٹوکے کون؟ اگر غیر روکے گا تو اس کی عزت کی خیر نہیں اور والدین کو اپنے پیاروں کی بیکاری اور مٹر گشتی پرفکر ہوتی تو رونا ہی کس بات کاتھا ؟
معاشرہ میں بے کاری کا رحجان اس کی بنیادوں کو کھوکھلا کردیتا ہے ۔ بیکاری ہزار خرابیوں کے پروان چڑھنے کا سبب بنتی ہے ۔ بیکاری سے برائیوں کے چونچلے کھلتے ہیں ۔
آدمی مصروف رہے تو بے شمار برائیوں سے خود بخود بچارہتا ہے ۔ غیر قوموں میں اس کا خاص اہتمام ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ابتداء ہی سے تعلیم کے ساتھ ساتھ فارغ اوقات میں اپنے کاروبار میں ساتھ لگا نے کا اہتمام کرتے ہیں ۔ مگر مسلمان معاشرہ میں اولاً تعلیم ہی ضرورت سے کم ہے اور تعلیم ہے بھی تو اس کے ساتھ بیکاری اور بری صحبت جیسی خرابیاں بھی ساتھ لگی ہوئی ہے ۔ ضرورت ہے کہ اس سلسلہ میں قومی بیداری پیدا کی جائے اور والدین کو آگاہ کیا جائے کہ وہ اپنی اولاد کو بیکاری کے عیب سے بچائیں ۔ ورنہ اولاد جہنم کا ایندھن بن جائے گی ۔
آنحضرت ﷺ کو بری عادتوں سے بچوں کو بچانے کا کس قدر خیال تھا اس کا اندازہ آپ اس سے لگائیں کہ آپ ﷺ نے ہدایت دی ہے کہ جب بچہ بڑا ہو جائے تو اس کا بستر الگ کر دو ۔ اور ہم عمروں کو ایک جگہ نہ لیٹنے دو ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ اسی طرح جب وہ جوان ہوں تو انکی شاد یوں کی فکر کرو۔(مشکوٰۃ )
ماخوذ از:" آج کا سبق "صفحہ53
مفتی اعظم حضرت مولانا محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ
Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you