👈 آج کا عنوان :
زیادہ طلاقیں کیوں ہوتی ہیں ۔۔۔۔؟؟؟؟
جواب :
زیادہ طلاقوں کی وجوہات ظاھر ہیں مگر جبکہ غور وفکر کیا جائے۔
زبان درازی :
زبان درازی وہ آفت ھے جس کے سبب اچھے بھلے خاندان تباہ و برباد ہوجاتے ہیں، بالخصوص آج کی نئی نسل میں برداشت کی کمی کے باعث اس کا رجحان بھت زیادہ بڑھتا جا رہا ھے۔
یہ ایک ایسی عادت ھے جس کے سبب جلد ہی نا اتفاقی بدگمانی نفرت پیدا ہو جاتی ھے پھر مقابلہ شروع ہو جاتا ہے اور نتیجہ لڑائی فساد خون ریزی تک جا پہنچتا ہے آخر کار رشتوں کو ختم کرنا ہے آخری حل سمجھا جاتا ہے۔
📲 موبائل فون :
موبائل جتنا خواتین کے لیے خطرناک ھے اتنتا مردوں کے لیے نہیں، اگرچہ والدین کو پتا ہوتا ہے کہ موبائل چلانے والی گھر کے کام کاج سے عاری ہوتی ہے اس کو گھر کا کام سب سے بڑا بوجھ لگتا ہے ان کے گھر میں ماسیاں (نوکرانی) آ کر کام کاج کرتی ہیں جس کے سبب غربت وافلاسی کے ایام جلد رونما ہوسکتے ہیں۔
👈 شوہر اور بیوی کی آپس میں نا اتفاقی دن با دن نفرت میں بدلتی جاتی ھے۔
👈 پھر ایک دوسری میں دلچسپی کافی حد تک ختم ہوجاتی ہے۔
👈 پھر بدگمانیاں پیدا ہوتی ہیں آئے دن فساد شرارت بے چینی دونوں طرف سے بڑھنا شروع ہوجاتی ہے آخر کار گھر ٹوٹ جاتا ہے۔
"موبائل والی خواتین" کے بچے باپ پالتے ہیں وہ بچارے تھکے ہارے آتے ہیں ان کو گھر پے سکون کی بجائے ایسا لیکچر ملتا ہے کہ وہ زندگی سے بیزار ہو جاتے ہیں۔
👈 آہستہ آہستہ یہ سب اثر اولاد پر پڑتا ہے ایسے لوگوں کی اولاد نکمی بن جاتی ہے فالتو کام ان کا مقصد بن جاتا ہے یہ باتیں ہر گھر ہر قبیلے میں تقریبا یکساں نظر آتی ہیں، مگر کوئی گھر کا بڑا سر براہ سوچنا تک گوارہ نہیں کرتا
بلکہ ایسے حالات میں کسی بڑے کو خواتین بڑا کم ہی سمجھتی ہیں لیکن ہمارے ہاں عورت کے گھر بیٹھنے کا سبب کچھ اور ہے۔
اور وہ یہ ہے کہ ۔۔
👈🏿 خواتین اپنے گھر کے بارے میں ہر چیز کی معلومات اپنی ماں اور بہن تک لازمی پہنچاتی ھے۔
👈🏿 ہر چھوٹی بڑی بات ماں اور بہنوں تک پہنچائی جاتی ہے پھر وہاں سے عجیب و غریب مشورے آنا شروع ہوتے ہیں جس کے سبب فساد بڑھتا ہی رہتا ہے۔
👈🏿 موبائل فون کے ذریعے ملنے والی تربیت سے عورت کا گھر بالکل تباہ و برباد ہو جاتا ہے ۔
👈 عورت چاہتی ہے جیسے میں چاہوں ویسے ہی سب کچھ گھر میں ہو میری ہی حکمرانی چلے۔
👈🏿 مرد چاہتا ہے میں ہی سربراہ ہوں میری مرضی چلے گی۔
آخر کار نفرت فساد لڑائی جدائی پر بات پہنچ جاتی ہے پھر تو گھر والے بھی بے زار ہو جاتے ہیں اتنی ٹیشن بڑھ جاتی ہے کہ عورت کا رشتہ ختم کر کے گھر بٹھایا جاتا ہے۔
پھر ماں اور بہن کو پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملتا
👈 اب جب عورت اپنی ماں کے گھر آ جاتی ہے تب اسے عقل آتی ہے کہ میں نے غلط کیا میری ہی زیادہ غلطیاں تھی میں نے اپنے گھر والوں کو بتا کر اپنا گھر تباہ کر دیا۔
👈🏿 گھر والے بھی معاشرے کے طعنے سہتے ہیں دوسرا رشتہ جیسا تیسا ملے دے دیں آخر یہی سوچ بن جاتی ہے یا تو لڑکی کافی عرصے تک بیٹھی رہتی ہے اگر خود کمانے والی ہو تو یہی سمجتی ہے کہ میری اصل زندگی یہی ہے مگر کچھ عرصے کے بعد اسے احساس ہوتا ہے کہ زندگی میں ہمسفر کا ہونا ضروری ہے۔
وہ ہر بات ہر کیفیت کسی کو بتا نہیں سکتی اب نہ تو بہنوں کے پاس وقت ہوتا ہے نا ہی بھائیوں کے لیے قابل توجہ ہوتی ہے۔
عورت اپنے بھائیوں کا فخر ہوتی ہے اپنی ماں کا مان ہوتی ہے اپنے باپ کا اعتماد ہوتی ہے اپنی بہن کی عزت ہوتی ہے اس لیے اپنی عزت و عفت کو داغدار بھی نہیں کر سکتی مگر
کچھ خواتین غیر لوگوں سے رابطے نباہ کر بھائی کے فخر باپ کے اعتماد ماں کے مان بہن کی عزت کو خاک میں ملا رہی ہوتی ہے۔
جب رشتہ ٹوٹ جاتا ہے تب عورت کو عقل آتی ہے کہ گھر کی ہر بات بہن کو بتانے کی نہیں ہوتی گھر کی ہر بات ماں تک پہنچانے کی نہیں ہوتی مگر اس وقت بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔
گھر والوں کی زیادہ دخل اندازی :
عبدالغنی بھائی آپ خود سوچیں جب گھر والے زیادہ دخل اندازی کریں گے تو گھر کیسے چلے گا۔
عورت کو تو سپوٹ ملے گی وہ اور زیادہ جرت کرے گی ہر بات گھر والوں کو عورت تب کرتی ہے جب اس کی بہنیں ماں بھائی باپ اس کی ہر شکات کو سیریس لیتے ہوئے اس کو بھڑکاتے ہیں وہ بچارے یہی سمجھتے ہیں کہ ہماری بہن بیٹی کے ساتھ واقعی نا انصافی و ظلم ہو رہا ہے۔ وہ بچاری (صرف ایکسل) سے دھلی خاموش شریف مظلوم بس ظلم ہی سہتی رہتی ہے۔
گھر والے کبھی بھی یہ سوچنا گوارا نہیں کرتے کہ گھر میں نا اتفاقی کا سبب یہ مظلومہ بھی تو ہوسکتی ہے۔ آپ اب تک بچارے شوہر کو ہی ظالم سمجھتے اپنے گمان میں برداشت کرتے آ رہے ہیں کیا ہی اچھا ہو جو اپنے بہنوئی و داماد سے بھی داستان درد سن لیتے اور وقت پر ہی اپنی بہن بیٹی کو ھدایت و تلقین کر کے راہ راست پر لاتے۔
👈🏿 کچھ اچھے گھر والے بھی ہوتے ہیں جو اپنی بہن بیٹی کا ساتھ دینے کی بجائے اپنے بہنوئی و داماد کا ساتھ دیں اسے محبت دے کر اعتماد میں لیں تاکہ ساری نا اتفاقی ختم ہو جائے۔
بعض خواتین تو اپنے شوہر کے گھر کو ہی اپنا گھر سمجھتی ہیں کچھ بھی ہو جائے صبر و برداشت سے کام لیتی ہیں۔
خدمت واطاعت کے ذریعے سب گھر والوں کے دل میں اپنی عزت و مقام جلد ہی پیدا کر لیتی ہیں۔
جاری
Compromize,must compromise the Relationship awarded by Allahalmighty and avoid separation, it is there but unwanted.
ReplyDelete