نظرِ شیخ سے حالات نہیں بدلتے
مرید کی محنت کارگر ہوتی ہے
╮•┅═══ـ❁🏕❁ـ═══┅•╭
لوگ سمجھتے ہیں کہ جب کسی اللہ والے کے پاس آدمی جاتا ہے، یا کسی شیخ کی خدمت میں حاضری دیتا ہے اور اس سے اصلاحی تعلق قائم کرتا ہے اور اس سے بیعت ہوتا ہے، تو وہ اپنی نظر سے کام بنا دیتے ہیں، شیخ نے ایک نظر ڈال دی، تو بس دل کی دنیا بدل گئی-
خوب سمجھ لیں کہ اصلاح نفس کے لیے یہ کوئی معمول کا طریقہ نہیں ہے، لہٰذا یہ نہیں ہوگا کہ کوئی الله والا نظر ڈال دے گا تو تمہاری طبیعت بدل جائے گی اور تمہارے حالات میں خود بخود انقلاب آجائے گا، بلکہ کرنا تو خود ہی پڑے گا، ہمت کرنی ہوگی، کوشش کرنی ہوگی، مشقت اٹھانی ہوگی، شیخ کا کام صرف اتنا ہے کہ وہ توجہ دلا دے اور راستہ بتا دے، ایسی تدبیریں بتا دے، جس کے ذریعہ کام نسبتاً آسان ہو جائے، لیکن کرنا خود ہی پڑے گا، چلنا خود ہی پڑے گا، کوئی شخص یہ سوچے کہ مجھے خود کچھ نہ کرنا پڑے، بلکہ دوسرا آدمی مجھے منزل تک پہنچادے، تو یہ بات نہیں ہے، اگر ایسا ہوتا تو پھر انبیاءِ کرام علیہم السلام کو اشاعت دین کے لیے مجاہدات اور مشقتیں اٹھانے کی ضرورت نہ ہوتی، بس لوگوں پر ایک نظر ڈال دیتے اور سب لوگ مسلمان ہو جاتے-
اللہ تعالیٰ نے ایسا معاملہ نہیں کیا، کیونکہ ہر انسان کو جزا اور سزا اس کے اپنے عمل پر دی جائے گی، لہٰذا عمل تو اسی کو کرنا ہے اور عمل کرنے کے لیے ہمت چاہیے، عزم اور پختہ ارادہ چاہیے، کہ چاہے اس راستے میں مشقت ہو، پھر بھی یہ کام کروں گا ، لہٰذا اعمال کی اصلاح اور باطن کی اصلاح کے لیے بھی ضروری ہے کہ خود ہمت کرے اور دل میں جو غلط جذبات پیدا ہورہے ہیں، ان کی مخالفت کرے اور ہمت کر کے ان کا مقابلہ کرے اور اپنے آپ کو اس مشقت کے اٹھانے کا عادی بنائے-
📚روح کی بیماریاں اور ان کا علاج ج۱ ص۷۷📚
✍شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتھم
Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you