Skip to main content




🖌۔ کیسا عجیب معاملہ ہے کہ دو مکمل اجنبی خاتون اور مرد محض ایک جملے کے بعد ایک دوسرے کا لباس بن جاتے ہیں اور ان کا تعلق عزت احترام اور محبت کا تعلق شمار کیا جاتا ہے 

ایک انتہائی مختصر جملہ 

یہ عورت اس حق مہر کے ساتھ آپ کے عقد میں آپ کو قبول ہے 

اس جملے کے بعد وہ دونوں میاں بیوی بن جاتے ہیں ان کا تعلق جائز ہوتا ہے وہ کہیں آتے جاتے ہیں تو ایک خاص احترام ان کے لئے سب کی آنکھوں میں اتر آتا ہے ان کی اولاد ہوتی ہے تو اس اولاد کے لئے سب کی نظروں میں محبت ہوتی ہے اور اس کو جائز اولاد تصور کیا جاتا ہے شوہر مرجاتا ہے تو اس کی جائیداد مال و دولت میں اس خاتون کا باقاعدہ حصہ ہوتا ہے مرد اس عورت کے اخراجات کا پابند ہوتا ہے کی حفاظت اس کی ذمہ داری ہوتی ہے

جناب صرف اتنا ہی نہیں ابھی آگے چلئے 

بالفرض دونوں کے مابین اختلاف ہو جاتا ہے تو یہ نہیں ہوتا کہ مرد نے اپنی جیکٹ کندھے پر اٹھائ دروازے کو ٹھوکر ماری اور چل دیا 

اس کو عورت کو اپنی زندگی سے نکالنے کے لئے قواعد کی مکمل پابندی کرنی پڑتی ہے دونوں اطراف کے بزرگ خاندان اور بڑے آپس میں بیٹھیں گے حق اور ناحق کا فیصلہ ہوگا ظالم اور مظلوم کا فیصلہ ہوگا آئندہ زندگی کس طرح گزارنی ہے بچوں کی ذمہ داری کس کی ہوگی نان و نفقہ کیسے طے کیا جائے گا یہ سب امور زیر بحث آئیں گے 

دیکھا ایک جملہ کا کمال 

اور چلتے چلتے اس جملہ کا مزید اختصار آپ کو بتاتا چلوں ہمارے یہاں برصغیر پاک و ہند مقامی رسوم و رواج مذہب کے احکامات پر اس قدر غالب آگئے ہیں کہ ہمیں اس دھندلکے میں اصل دین کی خبر ہی نہیں ہوتی

ہمارے ہاں نکاح میں پہلے مولوی آ کے کلمہ پڑھا جاتا ہے۔یہ محض ایک اضافی بوجھ ہے نکاح کی لازمی شرط دو گواہوں کا ہونا ، لڑکی کی رضا مندی ، ولی کا ہونا اور حق مہر کے ساتھ محض ایجاب و قبول ہے ۔۔حتی کہ عربی میں خطبہ بھی نہ پڑھا جائے صرف ایجاب و قبول ان شرائط کے ساتھ کافی ہے 

اس اختصار کو یہاں بتانے کا اصل مقصود یہ ہے کہ کس طرح محض چار لفظوں کا ایک جملہ اس رشتے کو مقدس ، مطہر ، پاک ، پوتر اور عزت والا بنا دیتا ہے

اب ذرا دروازے کے دوسری طرف آئیے

بنا نکاح کے تعلق میں مرد عورت کو صرف استعمال کرتا ہے 

جنسی تلذذ کے سوا آپس میں کوئی اور ذہنی رشتہ نہیں ہوتا بالفرض محبت پیدا ہو بھی جائے تو اس کی بنیاد کمزور ہی ہوتی ہے ۔۔کسی معمولی اختلاف کی صورت میں بھی مرد کے لیے اس تعلق کو توڑنا کوئی مشکل نہیں ہوتا اولاد پیدا ہونے کی صورت میں بھی مرد اس ذمہ داری کو سنبھالنے کا پابند نہیں ہوتا عورت کے اخراجات تو بہت بڑی بات ہے وہ تو عورت کے بہتے آنسو بھی سنبھالنے کا پابند نہیں ہوتا نکاح میں جب عورت حاملہ ہوتی ہے تب تو اس کے ناز اٹھائے جاتے ہیں ، مہمان کی آمد کے انتظار میں گھر میں بہار آجاتی ہے اور اس تعلق میں اگر عورت حاملہ ہو جائے پہلا رد عمل یہ ہوتا ہے کہ یہ عذاب کیوں کر اتر آیا ۔۔


🌷پوسٹ اچھی لگے تو عمل

کریں اور دوسروں کو بھی عمل کرنے

کی دعوت دیں🥀

Comments

  1. جزاک اللہ خیرا
    اللہ رب العزت آپ کو اس کار خیر کا اجر عطا فرمائے آمین

    ReplyDelete

Post a Comment

آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you

Popular posts from this blog

 ⭕ ایک ایسی تحریر جو بار بار پڑھنے کی ہے __!!* ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﯾﮧ ﺍﻋﻼﻥ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﺟﻮ ﺟﻮ ﺁﺩﻣﯽ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﻭﮦ ﻓﻼﮞ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺁﺟﺎﺋﮯ ۔ ﺟﺲ ﭼﯿﺰ ﺳﮯ ﭘﺮﯾﺸﺎﻥ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻭﮨﺎﮞ ﺭﮐﮫ ﺩﮮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺘﺒﺎﺩﻝ ﯾﻌﻨﯽ ﺟﺲ ﭼﯿﺰ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺍﭨﮭﺎ ﻟﮯ ۔ ﺍﺱ ﺍﻋﻼﻥ ﮐﻮ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺳﺐ ﺧﻮﺵ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﻘﺮﺭﮦ ﺩﻥ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﮯ۔  (1 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺗﮭﺎ ، ﺑﯿﻮﯼ ﺳﮯ ﺗﻨﮓ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ۔  (2 ) ﺍﯾﮏ ﮐﻨﻮﺍﺭﮦ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﺩﮬﻮﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ (3 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻥ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ  (4 ) ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﺍﻭﻻﺩ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﮔﯿﺎ (5 ) ﺍﯾﮏ ﺁﺩﻣﯽ ﭨﯽ ﺑﯽ ﮐﺎ ﻣﺮﯾﺾ ﺗﮭﺎ ۔ ﺳﺎﺭﯼ ﺭﺍﺕ ﮐﮭﺎﻧﺴﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﭨﯽ ﺑﯽ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﮔﺮ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ۔ (6 ) ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺟﻮ ﺷﻮﮔﺮ ﮐﺎ ﻣﺮﯾﺾ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺷﻮﮔﺮ ﺭﮐﮫ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭨﯽ ﺑﯽ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮ ﺡ ﺳﺐ ﺧﻮﺷﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﮔﺌﮯ ۔   اگلے دن ......! (1 ) ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺟﻮ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺁﯾﺎ ﺗﮭﺎ ﮔﮭﺮ ﺁﯾﺎ، ﺭﺍﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﮑﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺑﺴﺘﺮ ﺑﭽﮭﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ۔ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﺎﺋﮯ ﺑﻨﺎ ﮐﺮ ﺩﯾﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺗﻮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﭼﻠﻮ ﺟﯿﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﺗﻮ ﮐﺮﺗﯽ ﺗﮭﯽ۔ (2 ) ﺟﻮ ﻏﯿﺮ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺗﮭﺎ ﺑﯿﻮﯼ ﻟﮯ ﺁﯾﺎ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺁﺗﮯ ﮨﯽ ﺳﺎﻣﺎ...
 💕رمضان المبارک کا معمول آپ بھی ملاحظہ فرمائیں 1: روزانہ رات 10 بجے تک سو جائیں۔ 2: صبح 3 بجے اٹھیں۔ 3: تہجد 3:30am سے 4:15am تک 4: 20 منٹ تک قرآن کا مطالعہ کریں، کم از کم 10 آیات مع معنی کے ساتھ 4:15am سے 4:35am ، 10منٹ تک اپنی دعا کا مشاہدہ کریں، اپنی تمام خواہشات اللہ سے مانگیں۔ 5: صبح 4:45 بجے سے فجر تک سحری کھائیں۔ سحری کھانے کے بعد صلاۃ الصبح کی تیاری کریں۔ 6: نماز صلوۃ سبھی: @ مقررہ وقت پر 7: صبح کا اذکار صبح 6 بجے/6:30 بجے تک کریں۔ 8: صبح 7 بجے تک آرام کریں/دن کے لیے تیاری کریں۔ 9: صلوٰۃ الوداع، کم از کم 4 رکعتیں پڑھیں۔  صبح 9:00 بجے سے 11:30 بجے تک 10: قرآن کو مسلسل سنتے رہیں۔ 11: نماز ظہر مقررہ وقت پر ادا کریں۔  20 منٹ اذکار کریں۔ 12: عصر کی نماز مقررہ وقت پر ادا کریں اور 20 منٹ شام اذکار، اور قرآن کی تلاوت کریں۔ 13: غروب آفتاب کے وقت اپنا روزہ افطار کرو جس کی تم استطاعت رکھتے ہو۔  لیکن افطار کرنے سے پہلے اللہ سے جو کچھ اور ہر چیز مانگو مانگو۔  نماز مغرب پڑھیں، آپ کی دعا رد نہیں ہوگی۔ 14: عشاء کی نماز دائیں طرف اور  تراویح رات 9 بجے تک پڑھیں۔ 15:...
 📝 آج کی میری پوسٹ بہت اہم ہے ہر مرد عورت کے لیے جو نیٹ استعمال کرتے ہیں۔۔! کسی بهی شادی شدہ مرد کا اور کسی شادی شدہ عورت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے جیون ساتهی کو دهوکا دیں بہت سے دین دار بهی اس بیماری میں مبتلا ہیں وہ اس بات کو عیب نہیں سمجهتے۔ آپ کی روز کی غیر محرم سے بات چیت (چاہے موبائل پر یو یا اسکائپ ،واٹس اپ یا فیسبك پر ) یہ بات آپ کو تباہی تک لے جائے گی کیونکہ بات شروع میں سلام سے شروع ہوتی ہے اور بعد میں زنا تک لے جاتی ہے۔ مرد وعورت نیٹ چیٹ کے ذریعہ کیا کرتے ہیں اور انہیں اس سے بچائيں ، کیونکہ اس میں فتنے کا ثبوت ملتا ہے اور یہ ثابت ہوچکا ہے اور پھر اس کے بعد ملاقاتیں اورٹیلی فون کالیں وغیرہ بھی اور بعد میں کیا نہیں ہوتا ؟ اپنے ساتهی پر سب سے بڑا ظلم شوہر یا بیوی کا کہ کسی غیر محرم سے تعلقات استوار کر نا ہے۔ نکا ح کے بغیر کسی سے تعلقات قائم کرنا بہت بڑا گناہ ہے ۔ بعض لوگ اپنے ضمیر کو مطمئن کر نے کے لئے یا غیر محرم سے تعلقات قائم کر نے کے اپنے قبیح فعل کی طرفداری میں جھو ٹے بہانے گھڑ لیتے ہیں ۔ مثلاً بیوی ہر وقت لڑتی جھگڑ تی رہتی ہے۔ وہ کاہل اور سست الوجود ہے ۔ بن سنور...