🌺 *گفتگو* 🌺
*مولانا روم*
نے گفتگو کے تین دروازے بتائے تھے‘ آپ کہا کرتے تھے ‘آپ کا کلام جب تک ان تین دروازوں سے گزر نہ جائے آپ اس وقت تک اپنا منہ نہ کھولیں۔
1 : آپ اپنی گفتگو کو سب سے پہلے سچ کے دروازے سے گزاریں ‘ اپنے آپ سے پوچھیں آپ جو بولنے والے ہیں کیا وہ سچ ہے؟
اگر اس کا جواب ہاں میں آجائے تو۔۔۔!
2 : پھر آپ اس کے بعد اپنے کلام کو اہمیت کے دروازے سے گزاریں‘
آپ اپنے آپ سے پوچھیں آپ جو کہنے جا رہے ہیں کیا وہ ضروری ہے...؟
اگر جواب ہاں میں آئے تو۔۔۔۔!
3 : پھر آپ آخر میں میں اپنے کلام کو تیسرے اور آخری یعنی مہربانی کے دروازے سے گزاریں‘
آپ اپنے آپ سے پوچھیں‘ کیا آپ کے الفاظ نرم اور لہجہ مہربان ہے۔۔۔؟
اگر لفظ نرم اور لہجہ مہربان نہ ہو تو آپ خاموشی اختیار کریں خواہ آپ کے سینے میں کتنا ہی بڑا سچ کیوں نہ ہو اور آپ کا کلام خواہ کتنا ہی ضروری کیوں نہ ہو۔۔۔!
مولانا کی ذات میں یہ تینوں دروازے "حضرت شمس تبریز رح" نے کھولے تھے‘ شاید یہی وجہ ہے مولانا نے حضرت شمس تبریز سے ملاقات کے بعد کبھی کوئی ایسا لفظ منہ سے نہیں نکالا تھا "جو سچ نہ ہو،ضروری نہ ہو اور جو نرم نہ ہو"
اس کے بعد ہی وہ جلال الدین رومی سے مولانا روم بنے 🍁
🔹▬▬▬▬▬ 🌹 ▬▬▬▬▬🔹
Comments
Post a Comment
آپ تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ ایسا کوئی برا کمنٹس نہ کریں جس سے لوگوں یا مسلمانوں کو تکلیف ہو شکریہ
We ask all your friends not to make any bad comments that will hurt people or Muslims. Thank you